ہڈیوں کو ہر عمر میں کمزور ہونے سے بچانا چاہتے ہیں؟

04 مئ 2019
آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو
آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے— شٹر اسٹاک فوٹو

ہڈیوں کی کمزوری یا آسٹیو پوروسز کو خاموش مرض کہا جاتا ہے جس کا احساس ہونا لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے۔

اس مرض کے دوران ہڈیوں کی کثافت کم ہوجاتی ہے اور وہ کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مزید پڑھیں : ہڈیوں کو کمزور ہونے سے بچانے میں مددگار نکات

روزمرہ کی زندگی میں چند عادات کا استعمال اس مسئلے کا شکار بھی بنا سکتا ہے جبکہ کچھ فوڈز کا استعمال اس سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ نکات ضرور جان لیں۔

بہت زیادہ نمک

بہت زیادہ نمک کھانے کے نتیجے میں جسم سے کیلشیئم کا اخراج زیادہ ہونے لگتا ہے جو ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔ جنک فوڈ میں نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ عام غذاﺅں میں بھی اس کا زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

ٹی وی کے سامنے زیادہ وقت گزارنا

ایسا نہیں کہ ٹیلیویژن کو دیکھنا ہی چھوڑ دیں مگر لاتعداد گھنٹے اسکرین کے سامنے بیٹھے رہنا اگر عادت بن جائے اور جسمانی طور پر کم متحرک ہوجائیں تو ہڈیوں کے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ورزش کرنا جسم کو مضبوط بناتا ہے جبکہ ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔

سورج کی روشنی سے دور رہنا

جسم سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی بناتا ہے جو کہ ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے، ہفتہ بھر میں کچھ وقت سورج کی روشنی میں گزارنا ہڈیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ غذا سے بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے جیسے فورٹیفائیڈ ملک اور انڈے وغیرہ، ڈاکٹر کے مشورے سے وٹامن ڈی سپلیمنٹ کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سافٹ ڈرنکس سے دور رہیں

ویسے تو ان مشروبات کا استعمال متعدد طبی عوارض کا خطرہ بڑھاتا ہے اور ہڈیاں بھی ان میں سے ایک وجہ ہے، روزانہ صرف ایک بار اس مشروب کو پینا کولہے کے فریکچر کا خطرہ خواتین میں 14 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ یہ تو واضح نہیں کہ اس کی وجہ کیا ہے مگر ممکنہ طور پر ان مشروبات میں موجود کیفین، فاسفورس یا چینی کیلشیئم کی سطح کو متاثر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

ڈائٹنگ بھی نہ کریں

نوجوان افراد خصوصاً خواتین اگر مناسب مقدار میں غذا کا استعمال نہیں کرتیں تو ان کی ہڈیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو درمیانی عمر میں جاکر جوڑوں کے امراض یا فریکچر وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔ خالی پیٹ گھومنا خواتین میں ہارمونز کے نظام کو متاثر کرتا ہے جو ہڈیوں کی صحت پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔

تمباکو نوشی بھی نقصان دہ

اگر آپ تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو اس عادت کے نتیجے میں ہڈیوں کے لیے نئے صھت مند ٹشوز آسانی سے نہیں بنتے، بلکہ تمباکو نوشی کے عادی افراد میں ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ اس کے جڑنے میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔

ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں درج ذیل غذائیں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں۔

دہی

دہی پروبایوٹیکس، کیلشیئم، پوٹاشیم اور وٹامن ڈی، اے اور فولیٹ کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ روزانہ دہی کو کھانا ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچر کے خطرے کی روک تھام کرتا ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہڈیاں کمزور ہوچکی ہیں تو دہی کھانا عادت بنالیں۔

دودھ

دودھ بھی کیلشیئم، فاسفورس اور وٹامنز اے اور ڈی کے حصول کا چھا ذریعہ ہے، گائے کا دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لیے فائدہ مند ہے، اس کے لیے فورٹیفائیڈ ملک پینا بھی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں

سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور ساگ وغیرہ کیلشیئم، اینٹی آکسائیڈنٹس اور وٹامن کے اور سی کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، ان سبزیوں کو اکثر کھانا ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام بھی طاقتور کرتا ہے۔

خشک میوہ جات

بادام، کاجو اور مونگ پھلی وغیرہ میگنیشم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہیں، جو ہڈیوں کی ساخت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، جبکہ یہ کیلشیئم جذب کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔

آلو بخارہ

ہڈیوں کو 20 فیصد زیادہ مضبوط بناتا ہے مگر پھر بھی اکثر افراد اس کی خوبی سے لاعلم ہوتے ہیں۔ ایک طبی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خشک آلو بخارے بھی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور یہ ہڈیوں کو ریڈی ایشن سے تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔

پنیر

پنیر کو دودھ سے بنایا جاتا ہے اور اسی لیے کیلشیئم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، جبکہ اس سے جسم کو وٹامن اے، وٹامن بی 12، زنک اور فاسفورس بھی ملتے ہیں، اسے کھانا معمول بنانا نہ صرف منہ کا ذائقہ بہتر بناتا ہے بلکہ ہڈیوں کو بھی کمزور ہونے سے بچاتا ہے۔

مچھلی

وٹامن ڈی کے سپلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور غذائیں جیسے مچھلی کو کھانا بھی عادت بنانا چاہیئے اور ہر ہفتے ایک سے دو بار مچھلی کھانا وٹامن ڈی کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔

انڈے

انڈے کی زردی وٹامن اے، ڈی، کے اور ای کے حصول میں مدد دیتی ہے، وٹامن ڈی کیلشیئم جذب کرنے کے لیے ضروری عنصر ہے جس سے ہڈیوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

دالیں

دالوں سے جسم کو صرف پروٹین ہی نہیں ملتا بلکہ یہ کیلشیئم ، فاسفورس، پوٹاشیم اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھی بھرپور ہوتی ہیں، محققین نے تصدیق کی ہے کہ دالوں کو کھانے کی عادت ہڈیوں کی کثابت میں کمی کی روک تھام کرتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں