چین نے ہواوے پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے متعدد ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 'سنگین نتائج' کا انتباہ دیا ہے۔

یہ دعویٰ امریکی روزنامے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں سامنے آیا اور یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب چین کی جانب سے 'غیر معتبر کمپنیوں' کو بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق رواں ہفتے کے دوران چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے اراکین نے چینی وزارت تجارت، وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدیداران کے ساتھ ایسی کمپنیوں کے وفود سے ملاقاتیں کیں جو چین میں اپنی مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کون کونسی کمپنیوں کو ان ملاقاتوں میں شامل کیا گیا بس یہ بتایا گیا کہ ان میں دنیا کی چند اہم ترین سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کے ساتھ دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں شامل تھیں۔

چینی حکام نے امریکی کمپنیوں کو اپنے کارخانے دیگر ممالک میں منتقل کرنے کے حوالے سے خبردار کیا اور کہا کہ انہیں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف لابی کرنا چاہیے۔

چینی حکام کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کے اقداامات کے مستقل نتائج سامنے آسکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق غیر امریکی کمپنیوں کو کہا گیا کہ اگر وہ چینی کمپنیوں کو سپلائی جاری رکھتی ہیں تو انہیں ان نتائج کا سامنا نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ مئی میں وائٹ ہاﺅس نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس سے وفاقی حکومت کو اجازت دی گئی کہ وہ ایسی امریکی کمپنیوں پر پابندی عائد کردے جو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھی جانے والی کمپنیوں سے آلات خریدتی ہوں۔

یہ ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر ہواوے کے خلاف تھا جسے امریکی قومی سلامتی کے حکام اپنے ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں اور اتحادی ممالک سے بھی چینی کمپنی سے روابط توڑنے کے لیے زور دیتے ہیں۔

بعد ازاں مختلف کمپنیوں جیسے گوگل، مائیکرو سافٹ، اے آر ایم اور دیگر نے ہواوے سے کاروباری تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا۔

تاہم امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے پر پابندی کو اگست تک کے لیے معطل کردیا جس کے بعد گوگل نے اینڈرائیڈ سروسز کی فراہمی بھی 3 ماہ کے لیے جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں