کیتھ رنائر پروفیشنل تربیت کے بہانے خواتین کو جنسی غلام بنانے کا مجرم قرار

اپ ڈیٹ 20 جون 2019
کیتھ رنائر کو 40 سال قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے—فوٹو: رائٹرز
کیتھ رنائر کو 40 سال قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے—فوٹو: رائٹرز

امریکی عدالت نے ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کی امریکی کمپنی ’نیگروم‘ کے بانی کو خواتین کو پروفیشنل تربیت دینے کے بہانے انہیں جنسی غلام بنانے اور ان پر جنسی تشدد کرنے کا مجرم قرار دے دیا۔

امریکی عدالت نے نیگروم کے بانی کیتھ رنائر کو مجموعی طور پر 7 کیسز میں مجرم قرار دیا اور انہیں رواں برس ستمبر میں سزا سنائی جائے گی۔

اسی کیس میں امریکی عدالت پہلے بھی 5 خواتین کو مجرم قرار دے چکی ہے اور تمام افراد کو رواں برس ستمبر میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

کیتھ رنائر سمیت دیگر ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے پروفیشنل زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے تربیت کی خواہش رکھنے والے افراد اور خصوصی طور پر خواتین کو ٹریننگ دینے کے بہانے، ان کا استحصال کیا۔

کیتھ رنائر نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر ’نیگروم‘ کو ابتدائی طور پر 1998 میں قائم کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ان کی کمپنی میں 16 ہزار افراد کام کرتے ہیں۔

ابتدائی طور پر کمپنی نے بزنس سے متعلق کچھ ٹریننگ پروگرامات کا آغاز کیا اور بعد ازاں اس کمپنی نے پروفیشنل تربیت کے دیگر پروگرامات کا آغاز بھی کیا۔

اس کمپنی نے امریکا کی ارب پتی، سماجی کارکنان، نامور صحافی، اداکاراؤں اور دیگر پروفیشنل خواتین کی خدمات حاصل کیں اور وہ تمام خواتین لوگوں کو پروفیشنل تربیت کے بہانے کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجتی رہیں۔

خواتین نے خاص طور پر خواتین کو پروفیشنل تربیت کے لیے منتخب کرکے ہیڈ آفس کیتھ رنائر کے پاس بھیجا، جہاں ان خواتین کے ساتھ کمپنی کے بانی نے جنسی تعلقات استوار کرنے سمیت انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور بعض کو جنسی غلام بھی بنائے رکھا۔

رپورٹس کے مطابق جن خواتین کو پروفیشنل تربیت کے لیے کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجا جاتا تھا، انہیں بتایا جاتا تھا کہ کیتھ رنائر کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنا بھی ان کی تربیت کا حصہ ہے۔

ارب پتی سماجی رہنماؤں کلیر برونفمین اور کیتھی رسل پر بھی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے—فوٹو سی این این
ارب پتی سماجی رہنماؤں کلیر برونفمین اور کیتھی رسل پر بھی فرد جرم عائد کی جا چکی ہے—فوٹو سی این این

اس کمپنی نے کئی سال تک متعدد خواتین کو پروفیشنل تربیت دینے کی آڑ میں جنسی تشدد، بلیک میلنگ اور جنسی غلام بنائے رکھا۔

تاہم 2017 کے آخر میں کمپنی کے خلاف چند خواتین کے سامنے آنے کے بعد امریکی تحقیقاتی ادارے ’ایف بی آئی‘ نے تحقیق شروع کی اور 2018 میں کیتھ رنائر کو بھی میکسیکو سے گرفتار کیا۔

اسی کمپنی میں خواتین کو پروفیشنل تربیت کے لیے بھرتی کرنے والی ارب پتی سماجی رہنما خواتین کلیر برونفمین اور کیتھی رسل نے بھی رواں برس اپریل میں خواتین کو ٹریننگ کے بہانے جسم فروشی کے لیے اسمگل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

دونوں خواتین نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ملٹی لیول مارکیٹنگ ٹریننگ کی کمپنی ’نیگروم‘ کے لیے خواتین کو بھرتی کرنے کے بہانے، انہیں جسم فروشی کے لیے کمپنی کے ہیڈ آفس بھیجا۔

دونوں ارب پتی خواتین نے عدالت کو بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر وہ خواتین کی مدد کرنا چاہتی تھیں اور انہیں احساس نہیں تھا کہ خواتین کے ساتھ ایسا نامناسب رویہ اختیار کیا جائے گا۔

دونوں خواتین نے اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے متعدد خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ کے لیے ہیڈ آفس بھیجا جہاں انہیں جسم فروشی کے لیے مجبور کیا گیا۔

ان دونوں خواتین سے قبل رواں برس 9 اپریل کو امریکی اداکارہ ایلسن میک کو بھی عدالت نے متعدد خواتین کو پروفیشنل ٹریننگ دینے کی آڑ میں انہیں جنسی غلام بنائے جانے کا مجرم قرار دیا تھا۔

اداکارہ نے عدالت میں اعتراف کیا تھا وہ خواتین کو جنسی غلام بنائے جانے کی مہم کا حصہ رہی ہیں اور انہوں نے کئی خواتین کو کیتھ رنائر کے پاس بھیجا تا کہ وہ ان سے جنسی تسکین لینے کے بعد انہیں غلام بنا کر رکھیں۔

کیتھ رنائر کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ/یوٹیوب
کیتھ رنائر کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ/یوٹیوب

ان تینوں خواتین سمیت امریکی عدالت نے مجموعی طور پر 5 خواتین کو اسی کیس میں مجرم قرار دے رکھا ہے اور ان تمام ملزمان کو سزائیں سنائے جانے کے ٹرائل کا آغاز رواں برس ستمبر میں ہونے کا امکان ہے۔

اسی کیس میں مجرم قرار دی گئی دیگر 2 خواتین میں نینسی سلازمن اور ان کی بیٹی لارین سلازمن کو بھی مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔

اداکارہ ایلسن میک بھی مجرم قرار دی جا چکی ہیں—فوٹو: اے پی
اداکارہ ایلسن میک بھی مجرم قرار دی جا چکی ہیں—فوٹو: اے پی

مجرم قرار دی گئی تمام خواتین کو 25 سے 30 برس قید اور جرمانے کی سزا جب کہ کیتھ رنائر کو کم سے کم 40 سال جیل اور جرمانے کی سزا ہونے کا امکان ہے۔

کیتھ رنائر کی جانب سے بنائی گئی کمپنی میں وہ واحد مرد تھے جو اعلیٰ عہدے پر فائز تھے اور پروفیشنل تربیت کے لیے بھرتی ہونے والی تمام خواتین کو ان کے ہاں بھیجا جاتا تھا۔

اسی کیس میں نینسی سلازمن اور ان کی بیٹی لارین سلازمن کو بھی مجرم قرار دیا جا چکا ہے—فوٹو: فرینک رپورٹ
اسی کیس میں نینسی سلازمن اور ان کی بیٹی لارین سلازمن کو بھی مجرم قرار دیا جا چکا ہے—فوٹو: فرینک رپورٹ

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں