چین نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے بھارت کو رعایت دینے کا مخالف

اپ ڈیٹ 22 جون 2019
چین اس معاملے پر اس وقت سے معترض ہے جب مئی 2016 میں بھارت نے رکنیت کی درخواست دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
چین اس معاملے پر اس وقت سے معترض ہے جب مئی 2016 میں بھارت نے رکنیت کی درخواست دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: چین کا کہنا ہے کہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کےمعاہدے کے تمام اراکین کی نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کے لیے رکنیت کے لیے یکساں اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چینی عہدیدار کے دیے گئے بیان کے مطابق چین نےاب تک قازقستان میں جمعے کے روز اختتام پذیر ہونے والے منصوبہ بندی اجلاس میں بھارت کی درخواست پر غور کیا گیا۔

چینی ترجمان کے حوالے سے بھارتی رپورٹس میں کہا گیا کہ بھارت کی نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کا معاملہ قازقستان کے دارلحکومت نور سلطان میں ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: این ایس جی میں مزید ممالک کی شمولیت پر مذاکرات کی ضرورت: چین

رپورٹ میں کہا گیا کہ بیجنگ جوہری عدم پھیلاؤ کے رکن ممالک کے بارے میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے بعد بھارت کا 48 اقوام پر مشتمل اس تنظیم میں شمولیت کے بارے میں غور کرے گا ۔

دوسری جانب چین نے اس معاملے پر دیگر رکن ممالک کے ساتھ اتفاق رائے کی مدت بتانے سے بھی انکار کردیا۔

چین اپنے موقف پر مضبوطی سے قائم ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط کرنے والے ممالک کو ہی نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کی اجازت دی جائے گی۔

مزید پڑھیں: نیوکلیئرسپلائرز گروپ کانیا فارمولا: پاکستان کی شرکت کاامکان محدود

چنانچہ چین اس معاملے پر اس وقت سے معترض ہے جب مئی 2016 میں بھارت نے رکنیت کی درخواست دی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان نے این ٹی پی پر دستخط نہیں کیے، بھارت کی جانب سے رکنیت کی درخواست جمع کروانے پر پاکستان نے بھی 2016 میں اپنی رکنیت کی درخواست بھی جمع کروادی تھی۔

میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چینی ترجمان رفتر ٓخارجہ نے کہا کہ ’کسی مخصوص اتفاق رائے پر پہنچنے سے قبل‘ گروپ ان ممالک کی شمولیت پر غور نہیں کرے گا جنہوں نے این ٹی پی پر دستخط نہیں کیے اور اسی طرح بھارت کی شمولیت پر بھی بات چیت نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر سپلائرز گروپ: پاکستان نے امریکا سے مدد مانگ لی

ان کا مزید کہنا تھا کہ بیجینگ نئی دہلی کی شمولیت کو روک نہیں رہا البتہ انہوں نے این ایس جی کے لیے اصولوں و قواعد پر عملدرآمد کے حوالے سے چین کے موقف کا دہرایا۔

خیال رہے کہ بھارت کے اصرار پر این ایس جی کے اکژیت رکن ممالک نے اس کی حمایت کی لیکن چین ابھی تک اس کی مخالفت کررہا ہے۔

چینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ چین بھارت کی وجہ سے اس کی مخالفت کررہا ہے لیکن میں یہ ضرور کہوں گا کہ این ایس جی ایک جوہری عدم پھیلاؤ کثیر الملکی نظام ہے اور اس کے کچھ قواعد و ضوابط ہیں جو جس پر تمام رکن ممالک کا عمل کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے فیصلہ بھی اتفاق رائے سے کیا جانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں