شمالی کوریا کے سربراہ کو امریکی صدر کا خط موصول

اپ ڈیٹ 23 جون 2019
کم جونگ اُن نے اطمینان کا  اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خط کا مواد عمدہ ہے — فوٹو: اے ایف پی
کم جونگ اُن نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خط کا مواد عمدہ ہے — فوٹو: اے ایف پی

شمالی کوریا کی سرکاری خبرایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کو عمدہ خط ارسال کیا ہے۔

امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی نے بتایا کہ کم جونگ اُن کا کہنا ہے کہ وہ خط کے مواد پر ’ سنجیدگی سے غور ‘ کریں گے۔

خیال رہے کہ فروری میں ویتنام میں کسی معاہدے پر اتفاق نہ ہونے کے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان رسمی بات چیت ختم ہوگئی تھی۔

تاہم جون کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صحافیوں کو بتایا کہ انہیں کم جونگ اُن کی جانب سے خط موصول ہوا تھا لیکن انہوں نے خط کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

گزشتہ ہفتے ٹائم میگزین کے ساتھ انٹرویو میں ٹرمپ نے بتایا کہ کم جونگ اُن کی جانب سے ’ جنم دن کا خط‘ بھی موصول ہوا تھا جب ان کی سالگرہ سے ایک روز قبل دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا پر عائد تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاسکتیں، ٹرمپ

تاہم امریکا اور شمالی کوریا کے سرکاری موقف برقرار ہیں، امریکا کا مطالبہ ہے کہ عالمی پابندیاں ہٹائے جانے سے قبل شمالی کوریا مکمل طور پر جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہو۔

شمالی کوریا مرحلہ وار طریقے کا خواہش مند ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کی جانب ہوتے اقدامات کے باعث امریکی پابندیوں میں تبدیلی کی جائے۔

پیانگ یانگ کی کورین سینٹرل نیوز ایجنسی ( کے سی این اے ) کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ کم جونگ اُن نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خط کا مواد عمدہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی فیصلے اور غیر معمولی جرات کو سراہتے ہوئے کم جونگ اُن نے کہا کہ وہ دلچسپ مواد پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔

خبر ایجنسی کی جانب سے کم جونگ اُن کو بھیجے گئے خط کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

جنوبی کوریا کے صدارتی آفس نے کہا کہ وہ کم جونگ اُن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان خطوط کے تبادلے کو مذاکرات جاری رکھنے میں ایک مثبت عمل کے طور پر دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی دباؤ کا سامنا کرنے میں شمالی کوریا کی مدد کریں گے، چینی صدر

خیال رہے کہ ٹرمپ کے خط کی خبر چین کے صدر شی جن پنگ کی کم جونگ اُن سے ملاقات کے چند روز سامنے آئی ہے۔

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل سے شمالی کوریا کے جوہری معاملے کے حل کے لیے سفارتی کوشش میں چین کی اہمیت کم ہوگئی۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کی جانب سے شمالی کوریا کے سربراہ کو خط بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے ایک ای میل میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خط بھیجا گیا تھا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان خط و کتابت جاری ہے۔

چند روز قبل ایک امریکی عہدیدار نے کہا نئی بات چیت کے لیے کوئی شرائط نہیں لیکن شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے دستبردار ہونے کے لیے بامعنی اور قابل قبول اقدامات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: ’میں اور کم جونگ ان محبت میں مبتلا ہیں‘

خیال رہے کہ 2018 میں سنگاپور میں دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات کے بعد بھی خطوط کا تبادلہ ہوا تھا۔

اس وقت ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا تھا کہ خطوط میں شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے تخفیف کے عزائم پر بات چیت کی گئی تھی۔

ستمبر 2018 میں مغربی ورجینیا میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ کم جونگ ان نے مجھے خوبصورت خط لکھے اور وہ اعلیٰ خطوط ہیں، جن کی وجہ سے ہمیں محبت ہوگئی‘۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے عائد کردہ تمام امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم کی سربراہی ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئی تھی۔

سنگاپور میں کم جونگ ان، ٹرمپ کی تاریخی ملاقات

خیال رہے کہ گزشتہ برس 12 جون کو سنگاپور کے ایک شاندار ہوٹل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر جوہری تنصیبات کی نمائش سے گریز کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کم جونگ ان، ڈونلڈ ٹرمپ تیسری ملاقات کے لیے تیار

تاہم شمالی کوریا کی جانب سے جوہری اور بیلسٹک میزائل کی تخفیف کے کے چند واضح اقدامات کے بعد امریکی صدر کو تنقید کا سامنا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ برس دسمبر میں شمالی کوریا نے امریکی کی جانب سے عائد کی گئی حالیہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ واشنگٹن کے اقدامات سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا۔

شمالی کوریا اور امریکا کی لفظی جنگ

جولائی 2017 میں شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا۔

بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے بعدازاں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑ گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ، کم جونگ اُن کے درمیان تاریخی ملاقات طے

امریکی صدر کے اس بیان کے بعد شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نامعقول‘ شخص قرار دے کر بحر الکاہل میں امریکی فوجی اڈے ’گوام‘ کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

بعد ازاں شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان نے امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے امریکا کو آئندہ شمالی کوریا مخالف بیان دینے پر خبردار کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 72 ویں سالانہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان کو ان کے عرفی نام ’راکٹ مین‘ سے مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی پیداوار کو نہیں روکا تو امریکا شمالی کوریا کو 'مکمل طورپر تباہ' کردے گا۔

نومبر 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کِم جونگ اُن کے قد اور وزن کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ’چھوٹا راکٹ مین‘ قرار دیا، جس کے جواب میں شمالی کوریا کے رہنما نے امریکی صدر کو ’پاگل‘ اور ’احمق‘ قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں