آن لائن ٹیکسی سروسز پر 13 نہیں، 5 فیصد ٹیکس نافذ کیا گیا، سندھ حکومت

یہ ٹیکسی سروسز دیگر ممالک میں اس سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی
یہ ٹیکسی سروسز دیگر ممالک میں اس سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہیں — فائل فوٹو/اے ایف پی

کراچی: سندھ ریونیو بورڈ نے وضاحت کی ہے کہ صوبائی حکومت نے مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرنے والی سروسز پر 13 فیصد نہیں بلکہ 5 فیصد ٹیکس نافذ کیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی ہوگا۔

مالی سال 20-2019 کے لیے سندھ کے بجٹ میں کرایے پر مسافروں کو سفری سہولت فراہم کرنے والی سروسز اور رینٹ اے کار یا ٹیکسی سروسز کو ٹیکس ادا کرنے والی سروسز قرار دے دیا ہے اور اس پر مجموعی طور پر 5 فیصد ٹیکس نافذ کردیا گیا۔

ایس بی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ٹیکس ریٹ 13 فیصد اور اس کا اثر 26 فیصد ہونے کے حوالے سے جاری پروپیگنڈے میں کوئی صداقت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: نجی آن لائن ٹیکسی سروسز کو قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ رینٹ اے کار سروسز، جس میں ریڈیو کیب مثلاً میٹرو کیب شامل ہے، پہلے سے ہی 10 فیصد سیلز ٹیکس ادا کررہی ہیں۔

چنانچہ اب کرایے پر گاڑیاں حاصل کرنے والوں اور ٹیکسی ڈرائیورز سے متعلق سروسز پر ٹیکس عائد کیا گیا جو اس سے قبل ٹیکس دائرہ کار میں شامل نہیں تھی جس سے ٹیکس میں امتیازی سلوک اور مسابقتی سروسز کو نقصان ہورہا تھا۔

ایس بی سی نے دعویٰ کیا کہ آن لائن ٹیکسی سروس فراہم کرنے والوں پر 5 فیصد کی کم ترین ٹیکس کی شرح سے انہیں اب بھی فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: اوبر، کریم کو سندھ حکومت سے روٹ پرمٹ لینے کیلئے 7 دن کی مہلت

بیان میں کہا گیا کہ اس دلیل میں بھی کوئی وزن نہیں کہ آن لائن ٹیکسی فراہم کرنے والی سروسز کو اس لیے ٹیکس فوائد پہنچائے جائیں کیوں کہ یہ عوام کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔

سندھ بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا کہ ہر مینوفیکچرر، پروڈیوسر یا خدمات فراہم کرنے والے ملازمتیں دیتے ہیں لیکن انہیں ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔

کرایے پر مسافروں کو سفری سہولیات یا آن لائن ٹیکسی سروسز فراہم کرنے والے ادارے بھارت، برطانیہ، آسٹریلیا اور متعدد یورپی ممالک میں اسٹینڈرڈ ریٹ کی مجموعی قیمت پر سلیز ٹیکس ادا کرتے ہیں ’جو سندھ کے مقررہ معیار 13 فیصد ٹیکس سے بھی زائد ہے۔


یہ خبر 24 جون 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

hassa ankar Jun 24, 2019 04:08pm
اوبر ، کریم وغیرہ پر ابھی کوئی ٹیکس عائد نہیں کرنا چاہے ، اس سے نئے روزگار کے مواقع مل رہے ، شہر میں ٹریفک کے دباو میں بھی کمی واقع ہوگی۔ اور پارکنگ کے مسئلہ سے بھی نجات مل سکتی ہیں۔ حکومت کو اس سروس کو سہولیات دینی چاہیے ۔