کراچی: 35 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث داعش کے 3 'دہشت گرد' ہلاک

اپ ڈیٹ 24 جون 2019
پولیس کے مطابق دہشتگرد 35 سیکیورٹی اہلکاروں کے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے — فائل فوٹو/ڈان
پولیس کے مطابق دہشتگرد 35 سیکیورٹی اہلکاروں کے ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے — فائل فوٹو/ڈان

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ سپر ہائی وے کے صنعتی علاقے کے قریب چھاپہ مار کارروائی کے دوران داعش سے تعلق رکھنے والے 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ملیر عرفان بہادر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد سندھ اور بلوچستان کے 35 سیکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے جبکہ ان میں سے ایک کراچی میں 2000 کی دہائی میں وال اسٹریٹ جرنل کے لیے کام کرنے والے امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں نے پیر کی علی الصبح خفیہ معلومات کی بنا پر ناردرن بائی پاس پر قائم خدا بخش بروہی گوٹھ پر چھاپہ مار کارروائی کی۔

انہوں نے بتایا کہ 'کارروائی کے دوران ملزمان نے پولیس کی ٹیم پر فائرنگ کی، جوابی فائرنگ میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 2 دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے'۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کیا ہے؟

پولیس نے ملزمان کے قبضے سے 2 ایس ایم جی رائفل، ایک پستول، 4 دستی بم اور ایک خودکش جیکٹ بر آمد کرلی جبکہ لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا۔

سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت شاہد، عثمان اور طلعت کے ناموں سے ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ 'ملزمان اس سے قبل القاعدہ برصغیر سے منسلک تھے، بعد ازاں انہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ملزمان سندھ اور بلوچستان میں فوج، رینجرز اور پولیس کے 35 اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملزم شاہد امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے قتل میں بھی ملوث تھا'۔

افسر کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا ایک اور ملزم عثمان چند سال قبل کورنگی کے ایک ریسٹورنٹ میں 4 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے میں ملوث رہا تھا، اس کے علاوہ وہ کورنگی ہی کے علاقے میں امام بارگاہ پر حملے میں بھی ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گرد نے حملے سے9 منٹ قبل ای میل بھیجی، وزیراعظم نیوزی لینڈ

ان کا کہنا تھا کہ عثمان اپنے ساتھوں کے ہمراہ ضیا کالونی میں ایک پولیس اہلکار، اورنگی ٹاؤن میں 4 رینجرز اہلکار اور صدر کے علاقے میں 2 فوجی اہلکاروں کے قتل میں ملوث رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 'ہلاک ہونے والا تیسرا ملزم طلعت سندھ کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ریڈ بک میں تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ طلعت القاعدہ داعش میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل القاعدہ برصغیر کے ساتھ منسلک تھا اور دہشت گردی کے متعدد واقعات میں مفرور تھا۔

ان کے مطابق یہ گروہ کراچی کے علاوہ حیدر آباد میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں