خواتین کا فرانس میں برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں احتجاج

24 جون 2019
احتجاج کا انتظام امریکی سماجی کارکن خاتون نے کیا—فوٹو: سٹیزن الائنس آف گرونوبل
احتجاج کا انتظام امریکی سماجی کارکن خاتون نے کیا—فوٹو: سٹیزن الائنس آف گرونوبل

یورپی ملک فرانس کے جنوب مشرقی شہر گرونوبل میں خواتین نے پابندی کے باوجود برقینی (سوئمنگ کا خاص لباس) پہن کر سوئمنگ پول میں نہا کر منفرد احتجاج کرتے ہوئے مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی کیا۔

گرونوبل سمیت فرانس کے کئی علاقوں میں حکومت نے دہشت گردی کے واقعات کے بعد 2017 میں برقینی پر پابندی عائد کردی تھی۔

حکام کے مطابق برقینی پہننے والی خواتین کو سوئمنگ پول میں دیکھ کر لوگ خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔

برقینی سوئمنگ کا ایسا لباس ہے، جس میں خواتین کا پورا جسم ڈھانپا ہوا ہوتا ہے اور یہ لباس زیادہ تر یورپی و امریکی مسلمان خواتین سوئمنگ کے دوران کرتی ہیں۔

فرانس میں برقینی پر پابندی کے بعد وہاں مسلمان خواتین سمیت دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین نے مظاہرے بھی کیے تھے اور بعد ازاں کئی علاقوں میں اس پر عائد پابندی کو معطل کردیا گیا تھا۔

تاہم گرونوبل میں اس پر پابندی عائد تھی اور پابندی کے باوجود سماجی تنظیم کی خواتین ارکان سمیت مسلمان خواتین نے برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہا کر منفرد احتجاج کیا۔

فرانسیسی ادارے ’فرانس بلیو‘ کے مطابق اس منفرد احتجاج کا اہتمام امریکی سماجی کارکن روزا پارکس کی جانب سے گذشتہ برس شروع کی گئی مہم برقینی پر پابندی کے خلاف مہم کے تحت کیا گیا۔

اس منفرد احتجاج میں مسلمان خواتین سمیت غیر مسلمان خواتین نے بھی اظہار یکجہتی کے طور پر برقینی پہن کر سوئمنگ پول میں نہایا اور حکام کو پیغام دیا کہ یہ لباس دہشت گردی کی علامت نہیں بلکہ خودمختاری کی علامت ہے۔

سٹیزن الائنس آف گرونوبل کے زیر اہتمام احتجاج بھی کیا گیا—فوٹو: ریڈیو فرانس
سٹیزن الائنس آف گرونوبل کے زیر اہتمام احتجاج بھی کیا گیا—فوٹو: ریڈیو فرانس

اس منفرد احتجاج میں خواتین کے ساتھ ساتھ مرد بھی سوئمنگ پول میں نہاتے نظر آئے اور بعد ازاں برقینی پہنن کر سوئمنگ کرنے والی خواتین نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا۔

رپورٹ کے مطابق پابندی کے باوجود برقینی پہن کر سوئمنگ کرنے والی 2 خواتین کو پولیس اہلکاروں نے حراست میں بھی لیا اور بعد ازاں ان پر جرمانہ عائد کرکے انہیں رہا کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں