تیزابیت یا ایسیڈیٹی نظام ہاضمہ کے چند بڑے مسائل میں سے ایک ہے، جو بظاہر تو ایک معمولی طبی مسئلہ لگتا ہے کہ مگر جس شخص کو اس کا سامنا ہوتا ہے، اس کے لیے یہ تجربہ انتہائی ناخوشگوار ثابت ہوتا ہے۔

معدے کے گیسٹرگ گلینڈز میں تیزابیت کی اضافی پیداوار اس مسئلے کا باعث بنتی ہے۔

اس کے نتیجے میں سینے میں جلن، معدے میں السر اور معدے میں ورم جیسی تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے۔

عام طور پر اس کی علامات سینے، معدے اور گلے میں جلن کا احساس، منہ کا تلخ ذائقہ، کھانے کے بعد بھاری پن، قے اور بدہضمی کی شکل میں سامنے آتی ہیں۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ معدے کی تیزابیت پر قابو پانے کے لیے استعمال کی جانے والی عام دوا سے گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنٹیفیک رپورٹس جرنل میں شائع ہوئے تھے اور محققین کے مطابق اس حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ چند مخصوص غذاﺅں کا استعمال معدے کی تیزابیت کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔

ادرک

ادرک کے متعدد طبی فوائد ہیں، یہ ہاضمے کے لیے بہترین اور ورم کش ہوتی ہے۔ معدے کی تیزابیت کم کرنے کے لیے ایک ٹکڑا ادرک چبالیں یا کچھ مقدار میں ادرک ابلتے ہوئے پانی کے کپ میں ڈالیں اور پی لیں۔

جو

جو کا دلیہ اکثر افراد ناشتے میں کھانا پسند کرتے ہیں، یہ اناج جسم کو فائبر فراہم کرتا ہے جبکہ معدے میں تیزابیت کو جذب کرتا ہے جس سے سینے میں جلن پر قابو پانا ممکن ہوجاتا ہے۔

سونف

کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ کھانے کے بعد کچھ مقدار میں سونف چبانا معدے میں تیزابیت کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔ سونف کی چائے غذائی نالی کو صحت مند رکھتی ہے جبکہ یہ مشروب بدہضمی اور پیٹ پھولنے کے خلاف بھی فائدہ مند ہے۔

گریاں اور بیج

اخروٹ اور السی کے بیج وغیرہ میں ایسی چکنائی ہوتی ہے جو معدے کی تیزابیت کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتی ہے۔

چربی سے پاک گوشت

چکن اور مچھلی کے گوشت میں عام طور پر چربی کم ہوتی ہے اور ان کے کھانے سے سینے میں جلن کی علامات میں کمی آتی ہے، تاہم زیادہ مرچ مصالحے کی بجائے چکن یا مچھلی کے ابلے ہوئے یا گرل والے گوشت کو ترجیح دیں۔

انڈوں کی سفیدی

انڈوں کی سفیدی بھی اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک اچھا آپشن ہے، تاہم اکثر سینے میں جلن کا مسئلہ ہونے پر انڈے کی زردی سے گریز کرنا بہتر ہوتا ہے جس میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے جس سے جلن کی شکایت بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

دہی

دہی میں موجود پروبائیوٹیکس غذائی نالی میں صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی مقدار بڑھاتے ہیں جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، دہی میں موجود پروٹین بھی کھانا ہضم کرنے مین مدد دیتے ہیں جس سے بھی معدے کی تیزابیت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کیلا

کیلے میں ایسے اجزاہوتے ہیں جو تیزایبت کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ یہ معدے کی تیزابیت سے نجات کے لیے انتہائی آسان ٹوٹکا ہے، یعنی روزانہ صرف ایک کیلا کھانا بھی تیزابیت سے ہونے والی تکلیف کی روک تھام کرتا ہے۔

ناریل کا پانی

جب ناریل کا پانی پیا جاتا ہے تو تیزابی سطح الکلائن میں بدل جاتی ہے، جبکہ ایسے جز کی مقدار بھی معدے میں بڑھتی ہے جو اسے اضافی تیزابیت کے نقصان دہ اثرات سے بچاتا ہے۔ یہ پانی چونکہ فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اس لیے تیزابیت کو ابھرنے سے روکتا بھی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں