اقوام متحدہ میں مذہبی منافرت کے خاتمے کیلئے پاکستان کا 6 نکاتی ایجنڈا پیش

اپ ڈیٹ 25 جون 2019
ممالک کی جانب سے نسل پرستی اور عقیدے پر مبنی منافرت  سے متعلق قانون   کی ضرروت ہے — فوٹو: ملیحہ لودھی ٹوئٹر اکاؤنٹ
ممالک کی جانب سے نسل پرستی اور عقیدے پر مبنی منافرت سے متعلق قانون کی ضرروت ہے — فوٹو: ملیحہ لودھی ٹوئٹر اکاؤنٹ

پاکستان نے اقوام متحدہ میں دنیا بھر میں نسل پرستی میں اضافے اور مذہب و عقیدے کی بنیاد پر پرتشدد کے واقعات خاص طور پر اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے 6 نکاتی حل تجویز کیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ اقوام متحدہ کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ' دہشت گردی اور مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر دیگر پُرتشدد واقعات کے خاتمے ٗ سے متعلق تقریب میں پیش کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ: مذہب کی بنیاد پر دہشتگردی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

تقریب کا اہتمام اقوام متحدہ میں پاکستان نے ترکی کے تعاون سے کیا تھا۔

ملیحہ لودھی نے تقریر کے دوران کہا کہ ' اسلاموفوبیا میں اضافہ بہت خطرناک ہے، جو قدیم منافرت میں حالیہ اضافے کی نمائندگی کرتا ہے جس کی وجہ سے یہود مخالف، نسل پرستی جیسے تفرقات پیدا ہوئے۔


پاکستان کی جانب سے 6 نکات پیش کیے گئے
  • ممالک کی جانب سے نسل پرستی اور عقیدے پر مبنی منافرت سے متعلق قانون

  • نفرت انگیز تقاریر اور منفی پروپیگنڈے سے بچاؤ کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی

  • اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے 'توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی'

  • مذہبی نفرت کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی کے لیے تحقیق میں سرمایہ کاری میں اضافہ

  • خواتین اور نوجوانوں کے کردار میں اضافہ

  • تعلیم میں سرمایہ کاری میں اضافہ


ملیحہ لودھی نے ان مسائل کے لیے حکومتوں کی جانب سے قانون تشکیل دینے کی ضرورت کی نشاندہی کی، انہوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ ٹیکنالوجی کمپنیاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اشتعال انگیز مواد اور منفی پروپیگنڈے کا ذریعہ بننے سے روکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی سطح پر تعاون کی ضرورت‘

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب نے کہا کہ اسلاموفوبیا کا خاتمہ 'مرکوز حکمت عملی کے ذریعے ہونا چاہیے کیونکہ معاشی کشیدگی کی وجہ سے مغرب میں موجود مسلمان تارکین وطن اور مہاجرین کی زندگی خطرے میں پڑجاتی ہے جو ان ممالک کی سماجی ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی منافرت اور اس سے پیدا ہونے والے تشدد کی بنیادی وجوہات کا تجزیہ کرنے کے لیے تحقیق کے میدان میں سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ملیحہ لودھی نے روادار معاشرے کی تشکیل کے لیے خواتین اور نوجوانوں کے کردار کو لازمی قرار دیا، انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے میدان میں سرمایہ کاری میں اضافہ اہم ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Waseem Akhtar Jun 25, 2019 10:29pm
منافقت ہمارا قومی نعرہ بنتا جا رہا ہے- حکومت پاکستان کے تعلیم کے موجودہ بجٹ کو دیکھتے ہوئے محترمہ ملیحہ صاحبہ کو یہ معاملہ علامی نہیں قومی فورمز پر اٹھانا چاہیے- ساتھ ہی اقلیت دشمن قوانین کا جو جم غفیر جمع کیا ہوا ہے وہ بھی پہلے اپنی اسمبلی میں لائیں پھر اقوام متحدہ تک جائیں
Qalam Jun 25, 2019 11:57pm
اچھی بات ہے بہت اچھی کوشش ہے لیکن اگر حکومت پاکستان میں آپس میں نفرت پیھلانے والوں کو نہ روکے اور دوسروں سے مطالبہ کرے تو یہ کھلا تضاد ہو گا۔