تولیدی صحت کے لیے تباہ کن غذا

26 جون 2019
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

جنک فوڈ جیسے پیزا، چپس، برگر اور ایسی ہی دیگر زیادہ چربی والی غذاﺅں کا شوق نوجوانوں میں بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں 18 سے 20 سال کی عمر کے 3 ہزار کے قریب نوجوانوں میں 'مغربی غذا' یعنی جنک فوڈ کے استعمال سے تولیدی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے مطابق زیادہ چربی والی غذاﺅں کا استعمال جسم پر تکسیدی تناﺅ بڑھا دیتا ہے جس سے اسپرم کاﺅنٹ بری طرح متاثر ہوتا ہے اور یہ مستقل نقصان ثابت ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ حیران کن ہے کہ عام غذا نوجوانوں کی صحت پر کس حد تک اثر انداز ہوتی ہے اور مغربی جنک فوڈ کا شوق اسپرم کی مقدار کو بہت زیادہ کم کردیتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح کی غذا سے خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ صحت بخش غذا سے تولیدی صحت کو کسی حد تک بہتر بنایا جاسکتا ہے مگر ایسا ممکن نہیں بلکہ یہ نقصان ریورس نہیں ہوسکتا۔

خیال رہے کہ گزشتہ 15 برسوں کے دوران مردوں میں بانجھ پن کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف ری پروڈکشن اینڈ ایمبرولوجی کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

رواں ہفتے ہی نیدرلینڈ کی آراہوس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر مرد حضرات بچوں کے خواہشمند ہیں تو انہیں بستر پر رات ساڑھے 10 بجے تک لیٹ جانا چاہیے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد جلد سونے کے لیے لیٹ جاتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ رات ساڑھے 11 بجے یا اس کے بعد سونے والے افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی جسمانی مدافعتی نظام کو زیادہ متحرک کردیتی ہے جو اسپرم کے معیار پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ مردوں پر جسمانی اور نفسیاتی دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے بھی شادی کے بعد بچوں کی پیدائش کے امکانات متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج موجودہ عہد کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں جب متعدد افراد رات گئے تک ٹیلیویڑن یا اسمارٹ فونز میں مصروف رہتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں