ورلڈ کپ فائنل میں خراب امپائرنگ، انگلینڈ کو ایک اضافی رن غلط دیا گیا

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
بین اسٹوکس خود سے گیند لگ کر چوکا جانے پر معذرت کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
بین اسٹوکس خود سے گیند لگ کر چوکا جانے پر معذرت کر رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ ورلڈ کپ 2019 اپنی خراب اپنی امپائرنگ کی وجہ سے تنازعات کا شکار رہا اور ورلڈ کپ فائنل کے دوران خراب امپائرنگ اور قانون سے ناواقفیت نے نیوزی لینڈ کو ورلڈ چیمپیئن کے اعزاز سے محروم کردیا۔

ورلڈ کپ کے دوران کئی مواقعوں پر ناقص امپائرنگ میچ کے نتیجوں پر اثر انداز ہوئی اور سیمی فائنل کے بعد فائنل میں بھی خراب امپائرنگ نیوزی لینڈ کو لے ڈوبی۔

نیوزی لینڈ کی اننگز کے دوران روس ٹیلر کو غلط آؤٹ دیا گیا جبکہ انگلینڈ کی اننگز کی پہلی گیند پر امپائر نے انگلش اوپنر جیسن روئے کو ایل بی ڈبلیو قرار نہ دیا اور روئے ریویو کے باوجود امپائرز کال پر بچ گئے۔

تاہم میچ میں اصل ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب آخری اوور میں انگلینڈ کو فتح کے لیے 15رنز درکار تھے۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ میں امپائرنگ کے معیار پر سوالیہ نشان لگ گیا

اسٹوکس میچ کے آخری اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر کوئی رن نہ بنا سکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگا کر گیند کو باؤنڈری کے پار پھینک دیا۔

اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی اور یوں انگلینڈ کو جیت کے لیے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے۔

انگلینڈ نے اوور کی پانچویں گیند پر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن عادل رشید رن آؤٹ ہو گئے اور اس طرح انگلینڈ کو فتح کے لیے آخری گیند پر دو رنز چاہیے تھے۔

اوور کی آخری گیند پر انگلینڈ نے پھر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن فیلڈر کی شاندار کوشش کے سبب وہ صرف ایک رن ہی بنا سکے اور مقابلہ ٹائی ہو گیا اور میچ کا فیصلہ سپر اوور پر ہوا۔

یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی میچ کا فیصلہ کرنے کے لیے سپر اوور کا انتخاب کیا گیا اور سپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ زیادہ باؤنڈریز کی بنیاد پر چیمپیئن بن گیا۔

تھرو کا قانون کیا کہتا ہے؟

جس وقت گیند بین اسٹوکس سے لگ کر باؤنڈری کے پار گئی تو امپائر کمار دھرماسینا نے اپنے ساتھی امپائر یا تھرڈ امپائر سے مشاورت کیے بغیر ہی 6رنز کا اشارہ کردیا لیکن اس معاملے میں بھی وہ غلط ثابت ہوئے جو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قانون سے ان کی ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

قانون کے تحت اگر تھرو کے نتیجے میں باؤنڈری دی جاتی ہے تو اس وقت اس بات کو مدنظر رکھا جائے گا کہ فیلڈر کی جانب سے تھرو کیے جانے سے قبل کھلاڑیوں نے دوڑ کر کتنے رنز بنائے تھے جبکہ اگر دونوں کھلاڑی کراس کر چکے ہوں گے تو پھر وہ رن بھی مان کر باؤنڈری میں شامل کر لیا جائے گا۔

تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تھرو کے وقت بیٹسمین کہاں تھے — فوٹو بشکریہ اسکائی اسپورٹس
تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تھرو کے وقت بیٹسمین کہاں تھے — فوٹو بشکریہ اسکائی اسپورٹس

اگر مذکورہ واقعے میں ٹیلی ویژن ری پلے کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جس وقت گپٹل نے مڈ وکٹ سے تھرو کی تو اس وقت اسٹوکس اور دوسرے اینڈ پر موجود عادل رشید نے کراس نہیں کیا تھا اور جب گیند اسٹوکس کے بلے سے ٹکرا کر باؤنڈری کی جانب گئی تو اس وقت بھی وہ کریز میں نہیں پہنچے تھے۔

ابھی تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس قانون کی وضاحت نہیں کی کہ امپائرز کا فیصلہ درست تھا یا نہیں لیکن دنیا بھر میں جانے مانے سابق عظیم امپائر سائمن ٹوفل نے دھرماسینا کے فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔

ٹوفل نے کہا کہ انگلینڈ کو 6 کی جگہ پانچ رنز ایوارڈ کرنے چاہیے تھے، یہ ایک واضح غلطی ہے، انہیں اس سنسنی خیز میچ کے دوران لگا کہ تھرو کے موقع پر شاید بلے بازوں نے کراس کر لیا ہو گا لیکن ٹی وی ری پلے اس کی نفی کرتا ہے۔

اس بارے میں ایم ایم سی کے بیان کردہ قانون کو دیکھا جا سکتا ہے۔

تاہم ٹوفل نے مزید کہا کہ یہ کہنا انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور امپائرز کے ساتھ زیادتی ہو گی کہ ایک فیصلے نے میچ کا نتیجہ بدل دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں