سوشل میڈیا مہم کا مقصد صحافیوں کی تضحیک نہیں، آگاہی دینا تھا، پی ٹی آئی

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
اردو اور انگریزی میں 2 درجن سے زائد ٹوئٹس پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی گئیں—تصویر شٹر اسٹاک
اردو اور انگریزی میں 2 درجن سے زائد ٹوئٹس پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی گئیں—تصویر شٹر اسٹاک

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مشکلات کا شکار ملکی میڈیا کے خلاف حالیہ ڈیجیٹل مہم سے لاتعلقی اختیار کرلی جس میں میڈیا کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو ممکنہ ’غداری‘ کہا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے اردو اور انگریزی میں تقریباً 2 درجن ٹوئٹس کی گئیں جن میں تنقید کرنے پر میڈیا کی سخت سرزنش کرتے ہوئے اسے ریاست سے غداری سے تعبیر کیا تھا۔

اس قسم کی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا تھا ’ آزادی اظہارِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، دشمن کے نقطہ نظر کو بیان کرنا آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ اپنے لوگوں کے خلاف غداری ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا کی تنقیدی کوریج ’ غداری ‘ ہوسکتی ہے، پاکستان تحریک انصاف

پاکستان میں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر منگل کے روز ابھرنے والے ٹرینڈز میں کم از کم 4 ٹریڈز میں صحافت کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں سے 2 ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈز میں شامل تھے۔

اس قسم کے ایک ہیش ٹیگ #جرنلزم ناٹ ایجنڈا کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ اس ٹرینڈ میں حصہ لینے والے دیگر اکاؤنٹس بھی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ونگ کے متعدد دھڑوں سے تعلق رکھتے تھے۔

اس ٹرینڈز میں ہر اکاؤنٹ سے 20 سے زائد ٹوئٹس کیے گئے اور ٹاپ ٹوئٹس پی ٹی آئی کے لاہور اور مغربی پنجاب ونگ نے بھیجی تھی۔

یہ بات مدِنظر رہے کہ پی ٹی آئی کے علاقائی دھڑوں کی نمائندگی کرنے والے یہ تمام ٹوئٹر اکاؤنٹس تصدیق شدہ (Verified) تھے۔

مزید پڑھیں: صحافیوں کے خلاف کردار کشی کی منظم آن لائن مہم

ان ہیش ٹیگز کے ساتھ منسلک ایک ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ ’میڈیا اداروں اور صحافیوں کو ریاست پر تنقید کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ کہیں وہ ارادی یا غیر ارادی طور پر دشمن کے موقف کا پروپیگنڈا کرنے پر منتج نہ ہوں‘۔

تاہم جب تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات عمر سرفراز چیمہ سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے میڈیا یا معاشرے کے کسی بھی شعبے کو تضحیک کا نشانہ بنانے یا دھمکانے کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پر متعدد آئی ڈیز موجود ہیں، ہمارے اپنے آفیشل اکاؤنٹس ہیں اس کے ساتھ ساتھ پارٹی سے منسلک افراد کے بھی اکاؤنٹس ہیں اور فری لانسر بھی ہیں جو بغیر ویریفائیڈ نشان کے انہیں آپریٹ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان مخالف صحافیوں کو گرفتار کرو‘، ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ

انہوں نے کہا کہ پارٹی سوشل میڈیا ٹیم پر بہت سخت نگرانی رکھتی ہے لیکن بہت سے عناصر اسے ایسے ظاہر کرتے ہیں جیسے وہ پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہوں، اچانک وہ مشتعل ہوجاتے ہیں اور پھر لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ پارٹی کی پالیسی تھی۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ’مریم سیل‘ کے نام سے ایک اصطلاح معروف تھی، ہم نے نوٹ کیا کہ بہت سے افراد یا عمومی نام جیسے ’جیوے پاکستان‘ کے اکاؤنٹس پہلے پی ٹی آئی کی تعریف کرتے تھے لیکن اچانک میڈیا پر سخت تنقید کرنے لگے۔

عمر چیمہ نے الزام عائد کیا کہ ’تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سے اکاؤنٹس چلانے والے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ میڈیا کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے حال ہی میں ’تشویشناک آمرانہ رجحانات‘ کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور تین پاکستانی ٹیلی ویژن چینلز کو آف ایئر کرنے کو ’صریح سینسرشپ‘ قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں