آئی سی سی نے زمبابوے کرکٹ پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
زمبابوین کرکٹ پر حکومتی مداخلت کے سبب پابندی عائد کی گئی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
زمبابوین کرکٹ پر حکومتی مداخلت کے سبب پابندی عائد کی گئی ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے زمبابوے کرکٹ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کے سبب زمبابوے کی رکنیت کو فوری طور پر معطل کردیا ہے۔

زمبابوے کرکٹ میں ایک عرصے سے حکومتی مداخلت کا سلسلہ جاری تھا جس سے ٹیم کی کارکردگی ایک عرصے سے تنزلی کا شکار تھی اور وہ ورلڈ کپ 2019 کے لیے بھی کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی تھی۔

بورڈ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کو رواں سال جون میں باقاعدہ آئینی شکل دی گئی جس کے تحت پورے کرکٹ بورڈ اور اس کے ایم ڈی کو معطل کر دیا گیا تھا اور اسی امر کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے زمبابوے کی رکنیت معطل کی۔

اس بات کا فیصلہ لندن میں ہونے والی آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں کیا گیا جس میں چند نئے قوانین اور ضوابط بھی متعارف کرائے گئے جن کا اطلاق رواں سال سے ہوگا۔

زمبابوین کرکٹ نے بورڈ میں حکومتی مداخلت کے حوالے سے آئی سی سی کے قانون کے آرٹیکل 2.4 کے سیکشن سی اور ڈی کی مخالفت کی۔

رکنیت کی معطلی کے سبب آئی سی سی کی جانب سے زمبابوے کو دی جانے والی مالی معاونت اور فنڈنگ بھی منجمد کردی گئی ہے، جبکہ ٹیم اور اس کے اراکین کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

آئی سی سی کی جانب سے ممکنہ طور پر فنڈز اس لیے روکے گئے ہیں کیونکہ کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کو خطرہ تھا کہ یہ فنڈز زمبابوین حکومت کو نہ منتقل کر دیئے جائیں۔

یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی بھی فل ممبر کی رکنیت کو معطل کیا گیا ہے۔

کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کی جانب سے زمبابوین حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر کرکٹ بورڈ میں منتخب شدہ افراد کو دوبارہ بحال کرے جس کے بعد اس سلسلے میں مزید پیشرفت کا جائزہ اکتوبر میں ہونے والے بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے گا۔

آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے کہا کہ ہم نے فیصلے سے قبل زمبابوین حکومت اور اس کی کرکٹ کے نمائندوں کے موقف کو سنا، ہم اس معاملے کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور ہمیں کھیل کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ زمبابوے میں جو کچھ ہوا وہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پابندی کے بعد اب زمبابوین ٹیم کی ورلڈ ٹی 20 کے کوالیفائرز میں شرکت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

آئی سی سی نے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے پر کروشیا کرکٹ فیڈریشن اور زیمبیا کرکٹ یونین کی رکنیت بھی معطل کردی ہے جبکہ قواعد و ضوابط کی مستقل نافرمانی پر مراکش کی رائل کرکٹ فیڈریشن کو آئی سی سی سے نکال دیا گیا ہے۔

نئے قوانین کی منظوری

اس کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کے اجلاس میں کرکٹ کے چند نئے قوانین بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا اور اب سر پر گیند لگنے کی صورت میں ریٹائرڈ ہرٹ ہونے والے کھلاڑی کا متبادل میدان میں آکر بیٹنگ اور باؤلنگ کر سکے گا۔

اس قانون کا اطلاق رواں سال آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان تاریخی ایشز سیریز سے ہو گا۔

اس بات کا فیصلہ ڈومیسٹک سطح پر اس قانون کی کامیابی کے بعد کیا گیا۔

نئے قانون کے تحت کسی بھی کھلاڑی کے سر پر گیند لگنے کے سبب زخمی یا ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کی صورت میں اس کا متبادل کھلاڑی میدان میں آ کر بیٹنگ یا باؤلنگ کر سکے گا لیکن اس کے لیے پہلے میچ ریفری سے اجازت لینا ہو گی۔

تاہم اس میں دلچسپ امر یہ ہے کہ اگر کوئی باؤلر زخمی ہوتا ہے تو اس کی جگہ باؤلر ہی بحیثیت متبادل میدان میں آئے گا جبکہ بلے باز کے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے پر اس کی جگہ کسی بلے باز کی ہی خدمات حاصل کی جا سکیں گی۔

اس کے ساتھ ساتھ سلو اوور ریٹ کے قانون میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اور اب کپتانوں کو معطلی کے خطرے کا سامنا نہیں ہو گا، البتہ اب جرم کا ارتکاب کرنے والی ٹیم کے کپتان اور تمام کھلاڑیوں کو یکساں سزا دی جائے گی۔

تاہم اب اگر کسی ٹیم نے سلو اوور ریٹ کے جرم کا ارتکاب کیا تو آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں مذکورہ ٹیم کے فی اوور کے حساب سے 2 پوائنٹس کاٹ لیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں