طالبان کا طبی مراکز فعال رکھنے کیلئے سویڈش این جی او سے بات چیت کا عندیہ

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
جنوبی افغانستان میں موجود 42 طبی مراکز بند ہونے سے 6 ہزار افراد متاثر ہوں گے — فوٹو: اے پی
جنوبی افغانستان میں موجود 42 طبی مراکز بند ہونے سے 6 ہزار افراد متاثر ہوں گے — فوٹو: اے پی

افغانستان میں سویڈن کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی جانب سے رضاکاروں کو ’جان کی دھمکی‘ ملنے کے پیش نظر طبی مراکز بند کرنے کے فیصلے کے بعد طالبان نے تنظیم کے ترجمان سے ’مذاکرات‘ کا عندیہ دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق طالبان کے زیر اہتمام صوبہ میدان وردک میں رفاہی ادارے سویڈش کمیٹی کے تحت 42 طبی مراکز فعال ہیں، تاہم’مسلح افراد‘ نے ادارے کے رضاکاروں کو امدادی سرگرمیاں بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان وفد کے چینی حکام سے مذاکرات

اس سے قبل افغان فورسز نے طالبان کے تعاقب میں مذکورہ طبی مراکز پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں عملے کے 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جنوبی افغانستان میں موجود تنظیم کے 42 طبی مراکز بند ہونے سے 6 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔

تاہم این جی او کے ترجمان نے بتایا کہ افغان حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں تمام طبی مراکز معمول کے مطابق فعال رہیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات شروع

این جی او کی گروپ ڈائریکٹر سونی مانسن نے بتایا کہ طالبان نے طبی مراکز بند نہ کرنے کی صورت میں عملے کو جان سے مار دینے کی دھمکی دی تھی۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ صوبہ میدان وردک میں معاملے کے حل کے لیے مذاکرات کریں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مذاکرات سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغان رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات میں ’پیش رفت‘ کا دعویٰ

اس ضمن میں این جی او نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ ’جنگ زدہ علاقوں میں شہریوں، سماجی کارکنوں کا تحفظ تمام جنگی فریقین کی اولین ترجیح ہونی چاہیے‘۔

اعلامیہ میں عالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزی، طبی و تعلیمی مراکز سمیت شہریوں پر حملے پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں