4 ہزار کلو میٹر کی دوڑ میں 200 مردوں کو شکست دینے والی خاتون

پہلی بار جرمن خاتون نے سائیل ریس جیت کر تاریخ رقم کردی—فوٹو: ٹرانس کانیٹی نینٹل ریس
پہلی بار جرمن خاتون نے سائیل ریس جیت کر تاریخ رقم کردی—فوٹو: ٹرانس کانیٹی نینٹل ریس

جرمنی کی 24 سالہ کینسر ریسرچر فیونا کولبنگر نے 4 ہزار کلو میٹر کی سائیکل ریس میں 200 مردوں اور مجموعی طور پر 264 افراد کو شکست دے کر تاریخ رقم کردی۔

فیونا کولبنگر یورپ میں ہونے والی ’ٹرانس کانٹی نینٹل سائیکل ریس‘ جیتنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

ٹرانس کانٹی نینٹل سائیکل ریس کے مطابق فیونا کولبنگر نے 10 دن تک جاری رہنے والی سائیکل ریس میں سب سے پیچھے چھوڑ کر نئی تاریخ رقم کردی۔

یہ ریس یورپی ملک بلغاریہ سے شروع ہوئی تھی جو فرانس پر آکر ختم ہوئی اور یہ ریس مجموعی طور پر 10 دن تک جاری رہی۔ یہ ریس بلغاریہ سے شروع ہوکر دیگر8 یورپی ممالک سے ہوتی ہوئی فرانس پر آ کر اختتام پذیر ہوئی۔

کینسر ریسرچر خاتون نے تاریخ رقم کردی—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس
کینسر ریسرچر خاتون نے تاریخ رقم کردی—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس

یہ ریس بلغاریہ، آسٹریا، بوسنیا، کروشیا، اٹلی، کوسووو، سربیا، سلوینیا اور سوئٹزرلینڈ سے ہوتی ہوئی فرانس پر آکر ختم ہوئی اور اس ریس کا فاصلہ تقریبا 4 ہزار کلو میٹر پر مشتمل تھا۔

اس ریس میں شامل ہونے والے افراد کو پہلے سے آخری ملک تک پہنچنے کےلیے اپنی مرضی کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے، تاہم انہیں اپنی مرضی کے راستے اختیار کرنے کے باوجود ریس کے قوائد پر چلنا پڑتا ہے۔

ریس میں شامل بعض افراد شارٹ کٹ راستے بھی اختیار کرتے ہیں، تاہم کچھ شارٹ کٹ اختیار کرنے کے چکر میں خود کو طویل راستے پر پاتے ہیں۔

ریس کے شرکاء کو اپنی مرضی کا راستہ اختیار کرنے کی آزادی ہوتی ہے—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس
ریس کے شرکاء کو اپنی مرضی کا راستہ اختیار کرنے کی آزادی ہوتی ہے—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس

اس ریس کا فاصلہ 4 ہزار کلو میٹر سے کم اور اس سے زیادہ بھی ہوسکتا ہے، تاہم اس بار مقابلہ جیتنے والی خاتون نے ریس کو 4 ہزار کلو میٹر پر ختم کیا۔

جہاں فیونا کولبنگر اس ریس کو جیتنے والی پہلی خاتون ہیں، وہیں وہ اب تک اس ریس میں سب سے زیادہ کلو میٹر کا سفر کرنے والی بھی دوسری شخصیت ہیں۔

اس سے قبل اسی ریس کو 2016 میں جیتنے والے شخص نے سب سے زیادہ یعنی ساڑھے 4 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔

فیونا کولبنگر سمیت اس بار ریس میں 64 خواتین شامل تھیں جب کہ ریس میں دیگر 200 مرد بھی شامل تھے۔

شرکاء کو اپنے تمام مسائل خود حل کرنے پڑتے ہیں—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس
شرکاء کو اپنے تمام مسائل خود حل کرنے پڑتے ہیں—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس

فیونا کولبنگر نے ریس جیتنے کےبعد بتایا کہ انہیں ریس شروع کرنے سے قبل یہ اندازا تو تھا کہ وہ خواتین سے آگے نکل جائیں گی، تاہم انہیں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ وہ ریس کی فاتح قرار پائیں گی۔

اس ریس کو 2013 سے منعقد کیا جا رہا ہے اور اب پہلی بار اس ریس کو کسی خاتون نے جیتا ہے۔

اس ریس کو ابتدائی طور پر لندن سے استنبول تک منعقد کیا جاتا تھا یہ سلسلہ ابتدائی 2 سال تک جاری رہا، پھر اس روس کو بلغاریہ کے دارالحکومت سے ترکی تک منعقد کیا گیا اور یہ سلسلہ بھی 2016 تک رہا۔

اس ریس کو 2017 سے 2018 کے درمیان بلغاریہ سے شروع کر کے یونان تک ختم کیا گیا اور اب پہلی بار اس ریس کو بلغاریہ سے فرانس تک منعقد کیا گیا۔

دس دن تک جاری رہنے والی اس ریس میں شامل شرکاء نے ایک سے دوسرے ملک تک پہنچنے کے لیے ایک دن کا سفر کیا۔

جرمن خاتون نے ریس میں 200 مردوں کو بھی پیچھے چھوڑا—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس
جرمن خاتون نے ریس میں 200 مردوں کو بھی پیچھے چھوڑا—فوٹو: ٹرانس کانٹی نینٹل ریس

تبصرے (0) بند ہیں