آخری سمجھوتہ ایکسپریس بھارت روانہ

اپ ڈیٹ 09 اگست 2019

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر پاکستان نے بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کرنے کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کی سروس بھی معطل کر دی ہے۔

سمجھوتہ ایکسپریس کو دوستی ایکسپریس بھی کہا جاتا ہے اور تھر ایکسپریس کے چلنے سے قبل یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹرین کی واحد سروس تھی۔

یہ ٹرین ابتدائی طور پر امرتسر سے لاہور کے درمیان چلتی تھی اور تقریباً 52کلومیٹر کی مسافت طے کرتی تھی تاہم 80 کی دہائی میں حالات خراب ہونے کے بعد اس کا راستہ تبدیل کردیا گیا۔

اب لاہور سے سمجھوتہ ایکسپریس اٹاری جاتی ہے اور وہاں مسافروں کو اتار کر امیگریشن سمیت دیگر معاملات پورے کرنے کے بعد دوسری ٹرین سے نئی دہلی روانہ کیا جاتا ہے۔

اس ٹرین سروس کو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات اور دہشت گردی کے واقعات کے سبب متعدد مواقع پر بند کیا گیا لیکن بعدازاں اسے بحال کردیا گیا۔

حال ہی میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے پر پاکستان نے اس سروس کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس اعلان کے بعد آج ممکنہ طور پر لاہور سے آخری ٹرین روانہ ہوئی ہے اور حالیہ صورتحال کے پیش نظر آئندہ کچھ عرصے تک اس سروس کی بحالی ممکن نظر نہیں آتی۔

سمجھوتہ ایکسپریس لاہور سے اٹاری کے لیے روانہ ہوئی— فوٹو: اے ایف پی
سمجھوتہ ایکسپریس لاہور سے اٹاری کے لیے روانہ ہوئی— فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا اعلان کیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سمجھوتہ ایکسپریس بند کرنے کا اعلان کیا تھا— فوٹو: اے ایف پی
بھارتی مسلمان شہری لاہور سے بذریعہ سمجھوتہ ایکسپریس اپنے وطن واپس گئے— فوٹو: اے پی
بھارتی مسلمان شہری لاہور سے بذریعہ سمجھوتہ ایکسپریس اپنے وطن واپس گئے— فوٹو: اے پی
پاکستانی خواتین بذریعہ ٹرین بھارت روانہ ہونے والے اپنے رشتے داروں کو نم آنکھوں کے ساتھ رخصت کرتے ہوئے— فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی خواتین بذریعہ ٹرین بھارت روانہ ہونے والے اپنے رشتے داروں کو نم آنکھوں کے ساتھ رخصت کرتے ہوئے— فوٹو: اے ایف پی
بھارت روانگی سے قبل مسافر لاہور اسٹیشن پر قرآن پاک کی تلاوت کرتے نظر آئے— فوٹو: اے ایف پی
بھارت روانگی سے قبل مسافر لاہور اسٹیشن پر قرآن پاک کی تلاوت کرتے نظر آئے— فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی خاتون نے اپنے رشتے دار کی بھارت روانگی سے قبل انہیں گلا لگایا— فوٹو: ایف پی
پاکستانی خاتون نے اپنے رشتے دار کی بھارت روانگی سے قبل انہیں گلا لگایا— فوٹو: ایف پی
اس ٹرین سروس کا آغاز شملہ معاہدے کے بعد 1976 میں ہوا تھا— فوٹو: اے ایف پی
اس ٹرین سروس کا آغاز شملہ معاہدے کے بعد 1976 میں ہوا تھا— فوٹو: اے ایف پی
ایک پاکستانی خاتون بھارت اپنے رشتے داروں کی پاکستان آمد پر خوش نظر آئیں— فوٹو: اے ایف پی
ایک پاکستانی خاتون بھارت اپنے رشتے داروں کی پاکستان آمد پر خوش نظر آئیں— فوٹو: اے ایف پی