بھارتیوں کو سب سے زیادہ انٹرنیٹ کی بندش کا سامنا

اپ ڈیٹ 15 اگست 2019
مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کا حالیہ اقدام اس سال کا 53واں واقعہ ہے—تصویر: اے پی
مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کا حالیہ اقدام اس سال کا 53واں واقعہ ہے—تصویر: اے پی

سال 2018 کے دوران دنیا بھر سے انٹرنیٹ کی بندش کے رپورٹ ہونے والے مجموعی 196 واقعات میں سے 67 فیصد میں بھارت میں رونما ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں انٹرنیٹ تک آزاد رسائی کے لیے کام کرنے والی غیر منافع بخش عالمی تنظیم ایکسز ناؤ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومتیں بد امنی سے نمٹنے، افواہوں اور جعلی خبروں کو روکنے کے لیے بہت زیادہ انٹرنیٹ نیٹ ورکس بند کرنے لگی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق 2018 میں رپورٹ ہونے والے انٹرنیٹ کی بندش کے واقعات 2017 کے مقابلے دگنے اور 2016 کے مقابلے 3 گنا زیادہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت 2015 سے دنیا میں انٹرنیٹ بندش کے رپورٹ شدہ واقعات میں سرِ فہرست ہے جس میں 134 واقعات گزشتہ برس دیکھے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 منٹ کی فون کال کیلئے مقبوضہ کشمیر میں طویل قطاریں

اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی حالیہ تحقیق کے مطابق ان میں سے بھی 47 فیصد واقعات بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پیش آئے جبکہ مجموعی طور پر مقبوضہ کشمیر، راجھستان، اترپردیش اور مہراشٹر میں ملک کی دیگر 22 ریاستوں کے مقابلے انٹرنیٹ کی بندش کے واقعات زیادہ رپورٹ ہوئے۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش کا حالیہ اقدام اس سال کا 53واں واقعہ ہے، اس سے قبل 2016 میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مظاہروں کے پیشِ نظر وادی میں موبائل انٹرنیٹ 133 دن کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

اسی طرح اگر خطے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو افریقہ اور ایشیا انٹرنیٹ کی بندش سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جس میں پاکستان میں 12 دن، یمن میں 7 دن، ایتھوپیا میں 6 اور بنگلہ دیش میں 5 روز انٹرنیٹ بند رہا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: پی ٹی اے نے مزید 3 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ معطل کردیا

رپورٹ کے مطابق 2018 میں ایتھوپیا، بھارت، نائیجیریا اور سری لنکا میں سوشل میڈیا پر ایسی معلومات کی ترویج کے پیشِ نظر پابندی عائد کردی گئی تھی جس سے فرقہ وارانہ فسادات کا خطرہ تھا۔

دوسری جانب گزشتہ برس اس قسم کے 35 واقعات میں سے 31 مرتبہ بھارتی حکومت نے فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے لیے انٹرنیٹ تک رسائی محدود کی۔

تاہم حکومتیں بہت کم واقعات میں انٹرنیٹ کی بندش کا اعتراف کرتی ہیں اس کے بجائے صورتحال معمول پر ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، 2018 میں ہونے والے 200 واقعات میں سے صرف 77 واقعات میں شٹ ڈاؤن حکومتی احکامات پر کرنے کا اعتراف کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں طلبا کا احتجاج جاری، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند

رپورٹ کے مطابق 2018 میں انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے سب سے زیادہ پیش کیے جانے والے جواز میں ’جعلی خبریں‘ یا تشدد سے متعلق نفرت آمیز گفتگو، قومی سلامتی اور اسکول کے امتحان شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں