آج کل کون ہوگا جو فیس بک استعمال نہیں کرتا ہوگا مگر یہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فون کے ارگرد لوگوں کی باتیں سنتی ہے۔

یہ اعتراف خود کمپنی نے کیا ہے جس کے مطابق میسنجر استعمال کرنے والے صارفین کی ریکارڈنگ کو اپنے کنٹریکٹرز کو سننے دیتی ہے تاکہ ٹرانسپکرپشن سروس درست طریقے سے کام کرسکے۔

تاہم فیس بک کے مطابق اب اس نے ایسا کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ لوگوں کا احتجاج تھا، اس سے قبل ایپل، گوگل اور ایمازون کو بھی لوگوں کی وائس ریکارڈنگ سننے پر تنقید کا سامنا ہوا تھا۔

فیس بک کے ایک ترجمان کے مطابق ایپل اور گوگل کی طرح ہم نے بھی ایک ہفتے قبل آڈیو کا انسانی ریویو کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

یہ آڈیو ریکارڈنگ میسنجر کی ٹرانسکرپشن سروس کے لیے استعمال ہوتی تھی جس کا مقصد صارفین کو میسجز ٹائپ کرنے کی بجائے بول کر لکھوانے کی سہولت فراہم کرنا ہے، اور اس میں انتہائی ذاتی اور نجی گفتگو بھی ہوتی تھی جو لوگ اپنے پیاروں سے بات کرتے ہوئے ریکارڈ کرتے تھے۔

فیس بک کا کہنا تھا کہ وہ یہ آڈیو ریکارڈنگ اے آئی ٹرانسپکرپشن کے لیے استعمال کرتی تھی تاکہ لوگوں کے بول کر لکھوائے جانے والے پیغامات درست طریقے سے لکھیں جاسکیں۔

فیس بک نے یہ اعتراف اس وقت کیا جب بلومبرگ نے ایک رپورٹ میں اس کا انکشاف کیا تھا۔

فیس بک کے مطابق یہ فیچر اسی وقت کام کرتا ہے جب صارفین کی جانب سے اس کا انتخاب کیا جاتا تھا اور اس سے ہٹ کر فون لوگوں کی گفتگو سن کر کمپنی کو ارسال نہیں کرتا تھا۔

خیال رہے کہ فیس بک نے ٹرانسکرپشن کا فیچر 2015 میں متعارف کرایا تھا اور جب یہی انتباہ کیا گیا تھا کہ ایپ میں آڈیو ریکارڈ کرکے کمپنی کے سرورز میں محفوظ کی جاسکتی ہے مگر یہ عندیہ کبھی نہیں دیا گیا کہ یہ ریکارڈنگ تھرڈ پارٹی کنٹریکٹرز کو دی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں