جگر انسانی جسم کا انتہائی اہم عضو ہے جو غذا کو ہضم ہونے، توانائی کے ذخیرے اور زہریلے مواد کو نکالنے کا کام کرتا ہے۔

درحقیقت یہ ہر وقت ہی کام کرتا رہتا ہے، مگر بیشتر افراد اس کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

دن رات غذا کو گھلانے، انفیکشن سے لڑنے اور خون میں موجود نقصان دہ مواد کو فلٹر کرنے والے جگر کو مختلف عادات یا وقت گزرنے کے ساتھ مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے اور وائرسز جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

آپ اپنے جگر کو مختلف بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو ان صحت مند عادات کو اپنالیں، جس سے امراض تو بچ ہی سکتے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ جگر کے نقصان کو بھی ریورس کرسکتے ہیں۔

متوازن غذا

بہت زیادہ کیلوریز، چربی، ریفائن کاربوہائیڈریٹس (سفید ڈبل روٹی، سفید چاول، پاستا وغیرہ) اور میٹھی غذاﺅں کے استعمال سے گریز کریں، اس کے مقابلے میں فائبر سے بھرپور غذاﺅں کو ترجیح دیں، جیسے پھل، سبزیاں، اجناس، اور دلیہ، سرخ گوشت کو بھی کھائیں مگر مقدار بہت زیادہ نہ ہو، کم چکنائی والا دودھ جبکہ مچھلی، گریاں اور بیج وغیرہ کو ترجیح دیں۔

مناسب مقدار میں پانی پینا

پانی کی کمی جسم میں مختلف مسائل کا باعث بنتی ہے جن میں جگر کے افعال بھی شامل ہیں۔ روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی کا استعمال جگر کی صفائی کے عمل کو بہتر بناتا ہے جو کہ اسے امراض سے بچانے کے لیے بہت ضروری ہے۔

ورزش

ورزش کو معمول بنانے سے جسم کو ٹرائی گلیسڈر کو ایندھن کے طور پر گھلانے میں مدد ملتی ہے جبکہ جگر پر چربی بھی گھٹ جاتی ہے۔

زہریلے کیمیکلز کے استعمال میں احتیاط

صفائی وغیرہ کے لیے کیمیکلز کا استعمال کرتے ہیں تو چہرے پر ماسک لگائیں جبکہ تمباکو نوشی سے گریز کریں کیونکہ سیگریٹ لاتعداد زہریلے کیمیلز سے بھری ہوئی ہوتی ہے۔

ہاتھوں کی صفائی

ٹوائلٹ جانے کے فوری بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں اسی طرح بچے کا ڈائیپر بدلنے، کھانے کو بنانے سے پہلے یا بعد میں بھی ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں۔

انجیکشن لگواتے ہوئے احتیاط

کبھی بھی استعمال شدہ سرنج استعمال مت کریں بلکہ نئی سرنج کا استعمال یقینی بنائیں، ایسا نہ کرنے پر ہیپاٹائٹس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اچھی نیند

روزانہ 7 گھنٹوں کی نیند کو یقینی بنائیں کیونکہ جگر کو اس وقفے کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے جو اسے امراض سے بچاتا ہے۔

الکحل سے گریز

الکحل لاتعداد امراض کی جڑ ہے، اس کے استعمال سے جگر کے خلیات کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ جگر پر خراشیں پڑسکتی ہیں، تو اس سے دوری ہی بہتر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں