’گرین لینڈ برائے فروخت نہیں‘

17 اگست 2019
گرین لینڈ کی مجموعی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی کم ہے—فوٹو: اے ایف پی
گرین لینڈ کی مجموعی آبادی 60 ہزار افراد سے بھی کم ہے—فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خود مختیار ریاست گرین لینڈ کو خریدے جانے کی خواہش کو ’گرین لینڈ‘ کے حکمرانوں نے اپریل فول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی زمین برائے فروخت نہیں۔

گرین لینڈ یورپی ملک ڈنمارک کے زیر انتظام ایک خود مختیار ریاست اور دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے، جس کا 80 فیصد رقبہ برف پر مشتمل ہے۔

محض 60 ہزار افراد سے بھی کم آبادی والے اس جزیرے میں قدرتی معدنیات، سی فوڈ صنعت، بہت بڑی مقدار میں برف اور انتہائی صاف پانی کی موجودگی کی وجہ سے امریکی صدر اس جزیرے کو خریدنے کے خواہاں ہیں۔

امریکی اخبار نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشیروں اور حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو کہا ہے کہ اگر گرین لینڈ میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے اسے مکمل طور پر خرید کیا جائے تو کیسا رہے گا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومتی مشیروں اور اداروں کے سربراہوں کو بتایا گیا ہے کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ ڈنمارک گزشتہ کچھ ماہ سے گرین لینڈ کو فروخت کرکے اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

ساتھ ہی امریکی صدر نے مشیروں اور عہدیداروں کو کہا کہ وہ گرین لینڈ کو خریدنے کے حوالے پر قانونی معاملات کو دیکھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرینڈ لینڈ کو خریدنے کی خواہش کے بعد جہاں وہاں کے مقامی افراد پریشان دکھائی دیے، وہیں ڈنمارک اور گرین لینڈ کے سیاستدان بھی امریکی صدر کی خواہش پر حیران دکھائی دیے۔

گرین لینڈ کے مقامی افراد سمیت وہاں کے حکومتی عہدیداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کو وقت سے پہلے کا اپریل فول قرار دیا اور کہا کہ ’ان کی زمین برائے فروخت نہیں‘۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گرین لینڈ کی وزارت خارجہ اپنے سوشل میڈیا بیان میں واضح کیا کہ ان کی زمین برائے فروخت نہیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ گرین لینڈ میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کو خوش آمدید کہیں گے، لیکن جزیرے کو خریدنے کی بات حقیقت سے بالا تر ہے۔

گرین لینڈ کے عوام اور وہاں کاروبار کرنے والے افراد نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جزیرے کو خریدنے کی خواہش پر حیرانگی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی کہا کہ امریکا کی جانب سے ایسی بات سامنے آنے پر وہ حیران بھی ہیں۔

دوسری جانب ڈنمارک کے وزیر اعظم آفس نے فوری طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر رد عمل دینے سے معزرت کی اور نہ ہی تاحال ڈنمارک کے وزیر اعظم، صدر اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے کوئی بیان سامنے آ سکا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے گرین لینڈ کو پہلے بھی 2 بار خریدنے کی کوشش کی ہے، امریکا نے سب سے پہلے اس جزیرے کو 19 ویں صدی کے اختتام پر خریدنے کی کوشش کی تھی۔

بعد ازاں امریکا نے 1940 کے بعد جنگ عظیم دوئم کے دوران اس جزیرے کو خریدنے کی کوشش کی تھی، تاہم اسے ایک بار پھر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جزیرے کو خریدنے میں ناکامی پر امریکا نے جنگ عظیم دوئم کے دوران وہاں معاہدوں کے ذریعے اپنا ریڈار سسٹم اور فوجی اڈہ قائم کیا اور وہاں اب بھی امریکا کی فوجی تنصیبات موجود ہیں۔

امریکا نے جہاں گرین لینڈ کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، وہیں ماضی میں امریکا نے ڈیڑھ صدی قبل ریاست الاسکا کو روس سے خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا اور اس ریاست لوویزیانا کو بھی خرید کر اپنا حصہ بنایا تھا۔

کسی بھی دوسرے جزیرے یا ریاست کو خریدنے سے قبل امریکی حکومت کو کانگریس کی اجازت لینی پڑتی ہے۔

گرین لینڈ پر ایک نظر

20 لاکھ مربع کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے گرین لینڈ کا درالحکومت نوک ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
20 لاکھ مربع کلو میٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلے گرین لینڈ کا درالحکومت نوک ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

گرین لینڈ اگرچہ ڈنمارک کے ماتحت ہے، تاہم اسے دنیا بھر میں خود مختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

گرین لینڈ دنیا کے کم آبادی والے ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے۔

اس ملک کے رقبے کا 80 فیصد حصہ برف پر مشتمل ہے، اسے دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی مانا جاتا ہے۔

گرین لینڈ بحر اوقیانوس اور بحر منجمند شمالی کے درمیان واقع اس ریاست کو دنیا کی خوش ترین ریاستوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔

یہاں ماہی گیری کا کاروبار سب سے زیادہ ہے، تاہم گزشتہ کچھ سال سے وہاں تیل و گیس سمیت قیمتی معدنیات کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔

گرین لینڈ کی آبادی محض 60 ہزار افراد سے بھی کم ہے اور اس جزیرے میں دنیا میں موجود صاف پانی کا 10 فیصد حصہ موجود ہے۔

گرین لینڈ میں مستقبل میں سونا، یاقوت، پلاٹینیم، المونیم اور پلاٹینم جیسی معدنیات کا بھاری مقدار میں نکلنے کا امکان ہے۔

گرین لینڈ اہم ترین ملک ڈنمارک کے زیر انتظام ہے، اس کے دفاع، خارجہ اور خزانے جیسے معاملات ڈنمارک دیکھتا ہے، تاہم باقی معاملات میں وہ خود مختار ہے اور اسے اپنے قوانین بنانے کا بھی اختیار ہے۔

گرین لینڈ سیاحت کے حوالے سے بھی دنیا بھر میں مشہور ہے، تاہم ٹھنڈے ممالک کے لوگ وہاں جانے سے کتراتے ہیں۔

گرین لینڈ کو دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ مانا جاتا ہے—فوٹو: ان پلاش
گرین لینڈ کو دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ مانا جاتا ہے—فوٹو: ان پلاش

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں