کراچی: بہادرآباد میں تشدد سے کم عمر مبینہ چور ہلاک، وزیراعلیٰ کا نوٹس

مبینہ چور کی موت سر پر سخت چیز لگنے سے واقع ہوئی  —فائل فوٹو: ڈان نیوز
مبینہ چور کی موت سر پر سخت چیز لگنے سے واقع ہوئی —فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے بہادرآباد میں مکینوں نے تشدد کرکے کم عمر مبینہ چور کو ہلاک کردیا جبکہ پولیس نے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ساتھ ہی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سے رپورٹ طلب کرلی۔

اسٹیش ہاؤس افسر (ایس ایچ او) فیروزآباد اورنگزیب خٹک کا کہنا تھا کہ کوکن سائٹی میں واقع گھر کے افراد کے بیان کے مطابق 2 مشتبہ شخص چوری کے غرض سے ان کے گھر میں داخل ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک شخص فرار ہوگیا جبکہ دوسرے مشتبہ شخص کو گھر والوں نے پکڑ لیا، جس کے بعد علاقہ مکین جمع ہوگئے اور پولیس کے آنے سے قبل اسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پی ٹی آئی سے وابستہ 'صحافی' قتل

بعد ازاں لڑکے کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا جہاں اس کی موت کی تصدیق کردی گئی، مرنے والے نوجوان کی شناخت 16 سالہ ریحان ولد زہیر کے نام سے ہوئی جو خداداد کالونی کا رہائشی تھا۔

لڑکے کے سر اور چہرے پر کافی چوٹیں آئی تھیں، سیمی جمالی

جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مشتبہ لڑکے کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا، جہاں اس کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جبکہ ڈنڈے اور بلوں کی وجہ سے اس کے چہرے اور سر پر کافی چوٹیں آئی تھیں۔

اس بارے میں ایک اور عہدیدار پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی کا کہنا تھا کہ نوجوان کی لاش تقریباً سہ پہر ساڑھے 3 بجے جے پی ایم سی لائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپتال میں لڑکے کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جہاں اس کی موت کی وجہ 'کسی سخت چیز سے کیے گئے تشدد' کے باعث سر پر چوٹ لگنے کو قرار دیا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لڑکے کے 'جسم پر تشدد کے متعد نشانات' تھے۔

لڑکا قصائی تھا، اہل خانہ کا موقف

تاہم اس واقعے میں متضاد موقف اس وقت سامنے آیا جب ورثا لاش لینے جناح ہسپتال پہنچے۔

ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ ورثا کا کہنا تھا کہ لڑکا ایک 'قصائی' تھا جو جانوروں کی قربانی کے پیسے لینے گیا تھا کہ اسے 'غلطی' سے چور سمجھ کر گھر کے اندر نہیں بلکہ 'سڑک پر' قتل کردیا گیا۔

واقعے کا مقدمہ درج، 2 افراد گرفتار

دوسری جانب پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرکے 2 افراد کو گرفتار میں لے لیا۔

ایس ایچ او اورنگزیب خٹک کا کہنا تھا کہ پولیس نے 2 گھروں کے مالکان دانیال اور زبیر کو گرفتار کرلیا اور ان کے خلاف متاثرہ لڑکے کے والد کی مدعیت میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 316 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

حراست میں موجود افراد نے ابتدائی تفتیش میں پولیس کو بتایا کہ انہوں نے لڑکے کو قتل نہیں کیا بلکہ وہاں جمع ہونے والے افراد کے تشدد سے اس کی موت واقع ہوئی، تاہم پولیس ان شناخت کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ادھر اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کرتی نظر آئی، جس میں لڑکا مبینہ طور پر چوری کی وارداتوں کا اعتراف کرتے نظرآیا، تاہم اس ویڈیو میں لڑکے پر تشدد کو دیکھا جاسکتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ڈکیتی کی مبینہ واردات، مزاحمت پر پاک فوج کے میجر قتل

اس ویڈیو سے متعلق ایس ایچ او نے تصدیق کی کہ یہ سچ ہے کہ لڑکے کو گھر کے اندر باندھ کر تشدد کیا گیا اور کسی نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی۔

لڑکے کے اہل خانہ کے دعووں پر پولیس افسر نے کہا کہ نوجوان 'قسائی' کا کام کرتا تھا لیکن ماضی میں اس کا کرمنل ریکارڈ بھی ہے اور ماضی قریب میں چوری کے کیسز میں بہادرآباد پولیس نے اسے 2 مرتبہ گرفتار کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے کوکن سوسائٹی میں چوری کے الزام میں لڑکے کی ہلاکت کا نوٹس لے لیا اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

مراد علی شاہ نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مبینہ قاتلوں کے خلاف 'سخت کارروائی' کریں، 'یہاں کوئی جنگل کا قانون نہیں کہ خود سے کسی کو قتل کردیا جائے'۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'جو لوگ انسانیت کا احترام نہیں کرتے وہ انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں