ٹرمپ نے امریکا میں معاشی بحران کے خدشات کی تردید کردی

19 اگست 2019
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکی معیشت بہترین کارکردگی دکھا رہی ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکی معیشت بہترین کارکردگی دکھا رہی ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں معاشی بحران کے خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت بہترین ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق نیو جرسی گولف کلب سے واشنگٹن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری معیشت بہترین ہے، ہمارے صارفین امیر ہیں، میں نے بہت بڑی ٹیکس چھوٹ دی ہے جس کی وجہ سے ان کے پاس بہت پیسہ آگیا ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلیٰ معاشی مشیر لیری کدلو نے بھی معاشی بحران کے خدشات کی تردید کی اور کہا کہ معیشت 2019 کے دوسرے حصے میں بہترین کارکردگی دکھائے گی۔

مزید پڑھیں: اقتصادی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی مدد کی جائے، امریکی عہدیدار کا حکومت سے مطالبہ

گزشتہ روز ٹی وی چینل پر انٹرویو کے دوران انکا کہنا تھا کہ صارفین تنخواہوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں اور ان میں خرچ کرنے اور جمع کرنے کی مزید صلاحیت پیدا ہورہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نہیں میں معاشی بحران نہیں دیکھ رہا، میرے مطابق ہم بہت بہترین کام کر رہے ہیں، پُرامید ہونے سے خوفزدہ نہ ہوں'۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ منتخب ہونے کے لیے مضبوط معیشت اہم کردار ادا کرے گی تاہم امریکا میں جولائی سے صارفین کے اعتماد میں 6.4 فیصد کمی آئی ہے۔

رواں ہفتے میں امریکی صدر نے زیادہ تر اپنا وقت نیو جرسی کے گولف کلب میں گزارا، جہاں سے انہوں نے معیشت کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ بھی کیے۔

لیری کدلو نے توانائی کے شعبے میں سست روی کا اعتراف کیا اور کہا کہ کم شرح سود سے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اور آٹو سیلز میں مدد ملے گی۔

انہوں نے امریکی صدر کے چین سے آنے والی اشیا پر لگائے گئے ٹیرف کا دفاع بھی کیا۔

خیال رہے کہ ٹرمپ انتطامیہ میں شمولیت اختیار کرنے سے قبل وہ ماہر معاشی امور کی حیثیت سے ٹیرف کی مخالفت اور مفت تجارت کے فروغ پر باتیں کرنے پر مشہور تھے۔

لیری کدلو کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اور دیگر کو سکھایا ہے کہ چین کی کہانی تبدیل ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم چین کو ناجائز اور غیر یکساں تجارت نہیں کرنے دے سکتے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا چین تجارتی جنگ، ‘بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہا‘

دوسری جانب ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار بیٹو او رورکے کا کہنا تھا کہ امریکا کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چین کا تجارت پر احتساب کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ عالمی معیشت کو بحران کی جانب لے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'موجودہ تجارتی جنگ، جس کی جانب صدر ہمیں لے کر گئے ہیں، ہمارے ملک کے لیے کام نہیں کر رہی'۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی ریزرو نے اپنے بینچ مارک ریٹ میں کمی کی تھی جس سے گھروں اور کاروبار کے قرضوں میں 2 فیصد سے 2.25 فیصد تک کمی سامنے آئی تھی۔

دسمبر 2008 میں آنے والے معاشی بحران کے بعد سے پہلی مرتبہ کمی دیکھی گئی تھی۔

فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیرومی پوول کا کہنا تھا کہ ایف ای ڈی ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی جنگ کے نتائج سے پریشان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی سطح پر نمو میں کمی اور تجارتی کشیدگی سے امریکی معیشت پر اثرات پڑ رہے ہیں'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی کی طرح جیریمی پوول کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے معاشی کمزوری کے حوالے سے مرکزی بینک پر گزشتہ 2 سالوں میں شرح سود میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی کے مشیر پیٹر ناوارو نے بھی اس حوالے سے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فیڈرل ریزرو کے چیئرمین کو آئنے میں دیکھنا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ میں نے شرح میں بہت زیادہ اور بہت تیزی سے اضافہ کیا اور میں نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صارفین انتظامیہ کے چین سے تجارتی جنگ سے متاثر نہیں جبکہ ٹیرف وہ ٹیکسز ہیں جو امریکی در آمد کار ادا کرتے ہیں، چین نہیں اور اسے امریکی کاروبار اور صارفین کو مہنگے داموں کی صورت میں منتقل کردی جاتی ہے۔

لیری کدلو نے بھی مئی کے مہینے میں فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ آخر میں امریکی صارفین اور کاروبار ہی ٹیرف کو ادا کریں گے جو انتظامیہ چینی اشیا پر لاگو کرے گی۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ 2020 کے انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کی چین سے تجارتی جنگ پر ڈیموکریٹس مسلسل تنقید کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں