جعلی اکاؤنٹس کیس: فریال تالپور، آصف زرداری کے ریمانڈ میں 5 ستمبر تک توسیع

اپ ڈیٹ 19 اگست 2019
فاروق ایچ نائیک نے انہیں جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی—تصویر: ڈان نیوز
فاروق ایچ نائیک نے انہیں جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی—تصویر: ڈان نیوز

احتساب عدالت نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبر تک توسیع کردی۔

جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو 4 اور فریال تالپور کا 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا اس موقع پر عدالت میں آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔

سماعت میں فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے انہیں جیل میں سہولیات فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی۔

فریال تالپور اور آصف زرداری کو سہولیات دی جائیں

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ فریال تالپور نے جیل میں قرآن پاک کی آیات سننا ہوتی ہیں لہٰذا انہیں اپنے پاس آئی پوڈ رکھنے کی اجازت دی جائے جس میں وائی فائی یا انٹرنیٹ نہیں ہو گا اور وہ صرف آیات سن سکیں گی جس پر فاضل جج نے کہا کہ جیل حکام سے پہلے بات کر کے اجازت لیں۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

سابق صدر آصف زرداری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں 90 سال کے بوڑھے آدمی کو اٹھا کر جیل میں رکھا ہوا ہے۔

فریال تالپور کی راہداری ریمانڈ کی درخواست پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے جواب جمع کروایا تو فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آج سے سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہو رہا ہے اور فریال تالپور نے اس میں شریک ہونا ہے اس سے قبل بھی عدالت نے راہداری ریمانڈ دیا تھا اگر آج ہو جائے تو فریال تالپور اجلاس میں شریک ہوں۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فریال تالپور جوڈیشل کسٹڈی میں ہیں جس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے۔

آصف زرداری کو جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل لطیف کھوسہ نے آصف علی زرداری کو ماضی میں اے کلاس دینے کا عدالتی فیصلہ عدالت کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری تب صدر پاکستان بھی نہیں بنے تھے جب انہیں عدالت نے اے کلاس دینے کا حکم دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر آصف زرداری کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: فریال تالپور رات گئے ہسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل

لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ میں کسی اور سے متعلق فیصلہ سامنے نہیں رکھ رہا، اب آصف زرداری سابق صدر ہیں اور انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہیں جس سے ان کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے لہٰذا انہیں اے سی کی سہولت دی جائے۔

لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری کو شوگر کا مسئلہ ہے اور انہیں ایک تیماردار کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کا خیال رکھ سکے اس لیے نیب کسٹڈی میں بھی ایک شخص ان کی دیکھ بھال کے لیے موجود ہوتا تھا۔

وکیل آصف علی زردای نے عدالت کو بتایا کہ جیل حکام نے کہا ہے کہ عدالت سے اجازت لے کر یہاں بندہ رکھ لیں اس کے ساتھ جیل میں ایک کرسی لے جانے کی بھی اجازت دی جائے۔

سماعت میں جج نے رجسٹرار سے استفسار کیا کہ ریفرنس کی کاپیاں آپ کو فراہم کی گئیں یا نہیں، ایک درخواست وہ بھی دی گئی تھی کہ نماز نہیں پڑھنے دیتے۔

جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی، آصف زرداری صاحب کو عید کے دن نماز بھی نہیں پڑھنے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ میں 13 روز کی توسیع

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم اس پر جواب دینا چاہتے ہیں، اس بات پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ان کو جواب دے دینے دیں، دیکھتے ہیں کہ نماز سے روکنے کی کیا وجہ بتائی جاتی ہے۔

جج اور نیب پراسیکیوٹر میں تلخ مکالمہ

اس موقع پر جج محمد بشیر اور پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر کے درمیان تند و تیز مکالمہ بھی ہوا۔

سہولیات سے متعلق درخواستوں پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ان تمام درخواستوں پر نیب کا موقف بھی سن لیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ چھوڑ دو، آپ کہہ چکے کہ یہ نیب سے متعلقہ نہیں ہے۔

جواباً نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے ایک درخواست میں جواب دیا ہے کہ نیب سے متعلقہ نہیں لیکن دیگر درخواستوں میں آپ ہمارا موقف سنیں۔

پراسیکیوٹر کے اصرار پر فاضل جج نے کہا کہ میں نہیں سن رہا، یہ جیل سے متعلقہ معاملہ ہے آپ اپنا موقف تحریری طور پر جمع کروادیں۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس سے متعلق چوتھا ریفرنس دائر

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ کس طرح بات کر رہے ہیں، ہم آفیسرز آف دی کورٹ ہیں آپکو ہمارا مؤقف سننا ہو گا۔

ایک مرتبہ پھر جج محمد بشیر نے کہا کہ میں نہیں سنتا، عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو۔

جس پر پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی دقت ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں، ہم نے ایک درخواست پر کہا تھا کہ یہ جیل حکام کا معاملہ ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ میں تو نیب کا موقف سننا چاہ رہا تھا لیکن آپ نے ہی کہا۔

ریفرنس کی کاپیاں

اس کے ساتھ ہی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس کی بھی سماعت ہوئی جس میں فاضل جج نے ملزمان کی حاضری مکمل ہونے پر ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں تاحال جمع نہیں کرائی جا سکیں۔

مذکورہ شکایت پر جج محمد بشیر نے کہا کہ چیئرمین نیب کو ہدایت دے رہا ہوں کہ آئندہ سماعت پر کاپیاں جمع کرائیں چیئرمین نیب کے نوٹس میں آئے گا تو جلدی ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس دائر، 60 کروڑ روپے کا پلاٹ نیب کے حوالے

لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ کیس بینکنگ کورٹ سے منتقل ہوا ہے نیب ضمنی ریفرنس دائر نہیں کر سکتا۔

تاہم نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کرے گا جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ جو کیس اس عدالت میں منتقل ہو چکا وہی ریفرنس ہے۔

اس بات پر آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم 4 ماہ سے یہاں آ رہے ہیں لیکن ابھی تک یہی معلوم نہیں کہ کیوں آنا پڑ رہا ہے۔

بعدازاں عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبر تک توسیع کردی اور سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی سہولیات کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور جلعی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے خلاف نیب کے دائر کردہ ریفرنسز کا سامنا کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں