45 خواتین کا مبینہ ریپ: تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل، ابتدائی رپورٹ تیار

اپ ڈیٹ 19 اگست 2019
ملزم اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر مجرمانہ کارروائی کرتا تھا۔ — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ملزم اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر مجرمانہ کارروائی کرتا تھا۔ — فائل فوٹو: ڈان نیوز

طالبہ ریپ ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی جس نے اپنی ابتدائی رپورٹ تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے 10 خواتین کے ساتھ ریپ کی تصدیق کردی۔

راولپنڈی میں 45 خواتین سمیت ایم ایس سی کی طالبہ کے ساتھ ریپ اور اس کے ویڈیو اسکینڈل کیس کی تفتیش کو موثر بنانے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔

اس 5 رکن تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) انوسٹی گیشن محمد فیصل کامران کر رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) راول آصف مسعود، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) سٹی فیصل سلیم، اے ایس پی وارث خان سرکل آمنہ بیگ اور سب انسپکٹر خالدہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: 45 لڑکیوں کو ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی گرفتار

پانچ رکنی اس جے آئی ٹی نے تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کردی جس کے مطابق 10 خواتین کے ریپ کی تصدیق کردی گئی ہے جس کے وڈیو ثبوت بھی حاصل کرلیے گئے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں حاصل ہونے والے شواہد ملزم قاسم کے موبائل فون سے حاصل کیے گئے ہیں۔

ملزم قاسم نے علامہ اقبال یونیورسٹی سے تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم قاسم اور اس کی بیوی کے بین الاقوامی گینگز سے رابطے تاحال نہیں مل سکے۔

ملزم 2004 سے مختلف ویب سائٹس چلاتا رہا ہے اور سال 2016 سے بیروزگار ہے، تاہم بعد ازاں ملزم اور اس کی بیوی مل کر جرائم میں ملوث رہے۔

طریقہ واردات سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم قاسم کی بیوی معصوم لڑکیوں سے پہلے دوستی کرتی تھی اور پھر انہیں کسی نامعلوم مقام پر لے جاکر ریپ کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: مردوں کو لڑکی کے ریپ کی دعوت دینے والی خاتون کی ویڈیو وائرل

ادھر پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کرنے اور اس کی بندش کے لیے اسٹیٹ بینک کو مراسلہ لکھ دیا گیا ہے۔

ملزم کے ایک اکاؤنٹ میں اس وقت صرف ڈھائی ہزار روپے موجودہ ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو تاحال تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا۔

حراست میں لیے جانے کے بعد ملزمہ کنول نے اپنی ضمانت کی درخواست بھی دائر کردی ہے، جس کی سماعت علاقہ مجسٹریٹ کریں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 15 سالہ لڑکی کے ریپ کی تصدیق، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا

درخواست گزار سنبل نے سی پی او کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ کیس کے تفتیشی افسر ملزم قاسم کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ راولپنڈی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 45 لڑکیوں کو اغوا کر کے انہیں ریپ کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی کو گرفتار کرلیا۔

سی پی او فیصل رانا کے مطابق ملزم اور ملزمہ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی ویڈیو بنا کر انہیں بھاری معاوضے کے تحت پورن ویب سائٹس کو فروخت کرتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں