پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

14 ستمبر 2019
ایشین اوشیانا گروپ ون کے مقابلے 14 اور 15 ستمبر کو منعقد ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایشین اوشیانا گروپ ون کے مقابلے 14 اور 15 ستمبر کو منعقد ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ ٹائی کے لیے نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ہے اور شیڈول میں تبدیلی کے بعد بھی پاکستان ہی مقابلوں کی میزبانی کرے گا۔

ایشین اوشیانا گروپ ون کے ٹائی مقابلے اسلام آباد کے پاکستان اسپورٹس کمپلیکس میں 14 اور 15 ستمبر کو منعقد ہونا تھے، جس میں شرکت کے لیے جولائی میں بھارت نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کی تصدیق بھی کی تھی۔

مزید پڑھیں: سیکیورٹی خدشات: پاک بھارت ڈیوس کپ ٹائی نومبر تک ملتوی

لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدہ تعلقات اور سیکیورٹی صورتحال کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان ڈیوس کپ ٹینس ٹائی ملتوی کردیا گیا تھا۔

تاہم اب ڈیوس کپ ٹائی کے لیے نئی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان 29 یا 30نومبر کو مقابلے ہوں گے تاہم اس سے قبل ایک مرتبہ سیکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ڈیوس کپ کا مقام پاکستان سے منتقل کرنے کا مطالبہ

آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان ڈیوس کپ ٹائی 29 سے 30 نومبر یا 30 سے یکم دسمبر تک اسلام آباد میں منعقد ہوں گے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ اسلام آباد میں ڈیوس کپ کے انعقاد سے قبل 4نومبر کو سیکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد اس بات کا فیصلہ ہو گا کہ یہ مقابلے منعقد ہوں گے یا پھر اسے نیوٹرل مقام پر منتقل کردیا جائے۔

اس سلسلے میں انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے پاکستان کو 19نومبر تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ حتمی تاریخ کے حوالے سے کھیل کی عالمی فیڈریشن کو آگاہ کر سکے۔

مزید پڑھیں: بھارت کی ڈیوس کپ کیلئے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کی تصدیق

یاد رہے کہ ملک میں سیکیورٹی خدشات اور غیرملکی ٹیموں کی جانب سے دورہ پاکستان سے انکار کے سبب پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے اپنے ڈیوس کپ ٹائی نیوٹرل مقام پر کھیلنے پر مجبور تھا۔

اس دوران ایران 2017 میں ڈیوس کپ ٹائی کے لیے 12 سال بعد پاکستان آنے والی پہلی ٹیم بنی تھی جبکہ ہانک کانگ نے دورہ پاکستان سے انکار کردیا تھا جس کے سبب انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے ان کی تنزلی کرنے کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں