انتخابات سے قبل طالبان کے افغانستان میں حملے، 2 دھماکوں میں 48 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2019
افغان سیکیورٹی فورسز کابل میں دھماکے کے جائے وقوع پر موجود ہیں — فوٹو: رائٹرز
افغان سیکیورٹی فورسز کابل میں دھماکے کے جائے وقوع پر موجود ہیں — فوٹو: رائٹرز

طالبان کے کابل اور افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی پر علیحدہ علیحدہ حملوں میں 48 افراد ہلاک ہوگئے۔

پہلا دھماکا افغانستان کے مرکزی صوبے پروان میں صدارتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ اشرف غنی کی ریلی کے دوران ہوا جس میں 26 افراد ہلاک اور 42 زخمی ہوگئے۔

اس کے ایک گھنٹے بعد ہی کابل کے وسط میں امریکی سفارتخانے کے قریب ایک اور دھماکا ہوا جس میں 22 افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق افغانستان کے صحت حکام کا کہنا تھا کہ پروان میں صدر اشرف غنی کی جانب سے منعقدہ انتخابی ریلی کے قریب دھماکا ہوا، جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

صوبائی ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالقاسم سنگن کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 'خواتین اور بچے شامل ہیں اور ان میں سے زیادہ تر متاثرین شہری لگ رہے ہیں، علاقے میں ایمبولنسز موجود ہیں اور اموات میں اضافے کا خدشہ ہے'۔

مزید پڑھیں: افغانستان: کابل میں بم دھماکا 6 افرادہلاک

شمالی صوبے پروان میں چھاراکر ہسپتال میں موجود ڈاکٹر عبدالقاسم کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 31 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

رواں سال افغان صدارتی انتخابات ہوں گے—فائل فوٹو: اے پی
رواں سال افغان صدارتی انتخابات ہوں گے—فائل فوٹو: اے پی

دوسری جانب صدارتی مہم کے ترجمان حمید عزیز کا کہنا تھا کہ اشرف غنی وہاں موجود تھے لیکن وہ محفوظ ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا، ساتھ ہی انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔

ادھر پروان میں صوبائی گورنر کے ترجمان وحیدہ شاہکار کا کہنا تھا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مقام کے داخلی راستے کی طرف ریلی گامزن تھی۔

ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تاہم یہ دھماکا ایسے وقت میں ہوا جب بدامنی کا شکار افغانستان میں رواں ماہ کے اواخر میں صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں۔

طالبان کی جانب سے افغانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ووٹ نہ دیں کیونکہ وہ پولنگ اسٹیشنز اور انتخابی مہمات کو نشانہ بنائیں گے۔

دوسری جانب افغان صدر کا کہنا تھا کہ 'طالبان اپنے جرائم جاری رکھے ہیں، انہوں نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام میں دلچسپی نہیں رکھتے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغان یونیورسٹی کے قریب دھماکا، 6 افراد ہلاک، 27 زخمی

یاد رہے کہ 18 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات جاری تھے، جو گزشتہ ہفتے امریکی صدر کے اعلان کے بعد منقطع ہوگئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے اچانک افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا تھا اور اس کی وجہ انہوں نے افغان دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوج کی ہلاکت کو قرار دیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیمپ ڈیوڈ میں طالبان اور افغان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات کو بھی معطل کردیا تھا۔

پاکستان کا اظہار مذمت

دوسری جانب پاکستان نے افغان صوبے پروان میں دہشت گرد حملے پر سخت مذمت کا اظہار کیا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پروان صوبے میں اشرف غنی کی انتخابی ریلی پر دہشت گرد حملے اور اس میں خواتین اور بچوں سمیت 48 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم سوگروار خاندانوں سے تعزیت کرتے ہیں جبکہ حملے میں زخمی افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہے۔

پاکستان ہر قسم سطح پر دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اسلام آباد، افغانستان میں جمہوری عمل مضبوط بنانے کے ذریعے میں ملک مکمل امن و استحکام کے لیے افغان کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں