بھارت: حاملہ خاتون سمیت 3 مسلمان بہنوں پر پولیس کا بدترین تشدد

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2019
متاثرہ خواتین نے کہا کہ پولیس کے تعاون کی یقین دہانی کے باوجود تشدد کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر
متاثرہ خواتین نے کہا کہ پولیس کے تعاون کی یقین دہانی کے باوجود تشدد کا نشانہ بنایا گیا — فائل فوٹو: ٹوئٹر

بھارت میں مسلمان خواتین کا استحصال جاری ہے جہاں پولیس چوکی کے اندر حاملہ مسلمان خاتون اور اس کی بہنوں کو برہنہ کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بھارتی ٹی وی ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعہ 8 ستمبر کو بھارتی ریاست آسام کے ضلع ڈارنگ میں اس وقت پیش آیا جب ان خواتین کو ان کے بھائی سے متعلق تفتیش لیے چوکی لے جایا گیا۔

تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کے بھائی پر ایک لڑکی کے اغوا کا الزام تھا، جو مبینہ طور پر اپنی مرضی سے لڑکے کے ساتھ چلی گئی۔

پولیس کے تشدد کا نشانہ بننے والی حاملہ خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کے تشدد کے بعد اسے شدید چوٹیں آئیں تاہم اپنی جان بچانے کے لیے اسے اسقاط حمل کروانا پڑا۔

مزید پڑھیں: بھارتی پولیس نے پودے کھانے پر 2 بکریوں کو گرفتار کرلیا!

میڈیا پر خواتین کے ساتھ کی جانے والی زیادتی سے متعلق خبر سامنے آنے پر پولیس سب انسپکٹر مہیندرا سرما اور کانسٹیبل بنیتا بورو کو معطل کردیا گیا۔

آسام کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پولیس کلادھر سائیکیا نے کہا کہ ‘میں نے ایس پی سے مطالبہ کیا ہے اس معاملے کی فوری انکوائری کی جائے'۔

متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ جب گزشتہ 10 روز سے پولیس نے اس واقعہ پر کوئی کارروائی نہیں کی تو اپنی خاموشی توڑنا ان کے لیے مجبوری بن گیا۔

ان میں سے ایک نے بتایا کہ ان کے بھائی کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا جو ان کے بھائی کے ساتھ جانے والی لڑکی کے اہل خانہ نے درج کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: پولیس اہلکاروں سمیت 18 افراد پر ماں، بیٹی کے ریپ کا الزام

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے پولیس کو اپنے بھائی اور اس کے ساتھ موجود لڑکی کی موجودگی کا پتہ لگانے میں مدد کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن پھر بھی پولیس والوں نے ہمیں گھروں سے اٹھالیا۔‘

متاثرہ بہنوں میں سے ایک نے بتایا کہ ’جب ہم نے پولیس کو بتایا کہ انہیں ان کے بھائی کے بارے میں کوئی علم نہیں تو وہاں موجود ایک سب انسپکٹر اور لیڈی پولیس کانسٹیبل نے انہیں برہنہ کردیا اور پھر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب ہمیں گھر جانے کی اجازت دی گئی تو پولیس اہلکاروں نے ہمیں سنگین تنائج کی دھمکیاں دیں جبکہ سب انسپکٹر نے ہم پر پستول تان کر اس بارے میں کسی کو بھی نہ بتانے کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں