دنیا کا سب سے بڑا چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک بے نقاب

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2019
ویب سائٹ میں رجسٹریشن کے لیے تقریباً 10 لاکھ صارفین کی گنجائش تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
ویب سائٹ میں رجسٹریشن کے لیے تقریباً 10 لاکھ صارفین کی گنجائش تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکا، برطانیہ اور جنوبی کوریا کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں دنیا کا سب سے بڑا چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک بے نقاب کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے حکام نے کمپیوٹر سرورکو تحویل میں لینے کے بعد بتایا کہ ویب سائٹ پر 10 لاکھ سے زائد بٹ کوئن ایڈریس (نمبروں پر مشتمل خاص طرح کا لنک) برآمد کرلیے۔

مزیدپڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کا الزام، بھارتی پائلٹ امریکا سے ملک بدر

انہوں نے بتایا کہ ویب سائٹ میں رجسٹریشن کے لیے تقریباً 10 لاکھ صارفین کی گنجائش تھی۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ آپریشن کے نتیجے میں امریکا، اسپین اور برطانیہ سے کم از کم 23 چھوٹے بچے بھی بازیاب کرالیے گئے۔

امریکی ڈپٹی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ریچرڈ ڈاؤنگ نے بتایا کہ ’انٹرنیٹ پر مشتمل چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک مواد کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی جنسی استحصال کی مارکیٹ ہے‘۔

حکام نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ چائلڈ پورنوگرافی ویب سائٹس کو بٹ کوئن کے ذریعے مالی تعاون حاصل رہا لیکن دنیا بھر سے سیکڑوں مشتبہ ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان : 16 سالہ لڑکی کا والد اور بھائی پر ریپ کا الزام

واشنگٹن میں فیڈرل جیوری نے 23 سالہ جنوبی کورین باشندے پر ’ویلکم ویڈیو‘ نیٹ ورک چلانے کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے 16 اکتوبر کو جاری کی گئی تصویر
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے 16 اکتوبر کو جاری کی گئی تصویر

حکام نے بتایا کہ امریکا، برطانیہ، جنوبی کوریا، جرمنی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، آئرلینڈ، اسپین، برازیل اور آسٹریلیا سے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی کی مختلف ریاستوں الاباما، آرکنساس، کیلیفورنیا، کونیکٹی کٹ، فلوریڈا، جارجیا، کینساس، لوزیانا، میری لینڈ، میساچوسٹس، نیبراسکا، نیو جرسی، نیو یارک، نارتھ کیرولائنا، اوہائیو، اوریگون، پنسلوانیہ، رہوڈ جزیرہ، جنوبی کیرولائنا، ٹیکساس، یوٹاہ، ورجینیا، واشنگٹن اسٹیٹ اور واشنگٹن، ڈی سی سے 337 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔

مزیدپڑھیں: کراچی: چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں ایک شخص گرفتار، قابل اعتراض ویڈیوز برآمد

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل برین اے نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف جنوبی کوریا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر جنسی استحصال کے لیے استعمال ہونے والے بچوں کی بازیابی کے لیے کام کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حساس نوعیت کے آپریشن میں پہلے بٹ کوئن کے ذریعے رقوم کی منتقلی کا پتا لگایا گیا جس کے بعد آئی آر ایس سی ای کے اسپیشل ایجنٹوں نے پورنوگرافی کمپیوٹر سرور کی لوکیشن کا تعین کیا اور ویب سائٹ کے ایڈمنسٹر کی نشاندہی کی۔

انہوں نے بتایا کہ جنوبی کوریا میں کمپیوٹر سرور موجود تھا۔

واضح رہے کہ طبی ماہرین متفق ہیں کہ پورنوگرافی مواد دیکھنے سے ذہنی بری طرح متاثر ہوتا ہے اور اس کے منفی اثرات جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے انسان کو مجرمانہ حد تک فعل کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: چائلڈ پورنو گرافی کے الزام میں مزید ایک شخص گرفتار

اسی حوالے سے بھارت میں 12 جون کو واقعہ پیش آیا تھا جس میں پورن ویڈیوز کے عادی 14 سالہ لڑکے نے اپنی بڑی بہن کا ریپ کردیا تھا۔

بھارتی عدالت نے گاؤں کموتھے کے رہائشی 14 سالہ لڑکے کو اپنی 16 سالہ بہن کے ساتھ ریپ اور اسے حاملہ کرنے کے الزام میں بچوں کی جیل منتقل کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں