21 صدی میں بھی پاکستان میں لوگوں کو دریا پار کرنے کیلئے پرانے طور طریقوں کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں جو حیرت انگیز ہونے کے ساتھ ایک خطرناک طریقہ بھی ہے۔

لاہور کے نواحی علاقہ موہلنوال کے کنارے دریائے راوی پر پل نہ ہونے کی وجہ سے ڈولی لفٹ نے 2 اضلاع کے فاصلے سمیٹ کر رکھ دیے ہیں۔

راوی کنارے آباد لوگ اپنے اہلخانہ کے ہمراہ شیخوپورہ سے لاہور آتے اور جاتے ہیں، جبکہ بعض لوگ تو خطرے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی موٹرسائیکلیں اور دوسرا سامان بھی ڈولی لفٹ میں لادھ دیتے ہیں۔

لفٹ کو چلانے کیلئے طاقتور انجن، کیبن، سیڑھیاں اور ریمپ بنایا گیا ہے جس کی مدد سے روزانہ سیکڑوں لوگ 20 روپے فی کس کے عوض دریا عبور کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دریائے راوی میں کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد لاپتہ

اگرچہ پل کی سہولت نہ ہونے کے باعث ڈولی لفٹ سے طویل فاصلہ کم وقت میں طے ہوجاتا ہے، لیکن یہ طریقہ کسی بھی حادثے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

تاہم، وقت کی بچت اور پلوں کی کمی کے باعث دریا کنارے آباد لوگوں میں ڈولی لفٹ کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں