بھٹو کے آبائی علاقے لاڑکانہ میں جیالے کو شکست، جی ڈی اے امیدوار کامیاب

حلقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے —فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
حلقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے —فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) کے رکن معظم علی خان کو نااہل قرار دینے کے بعد لاڑکانہ 2 کے حلقے پی ایس 11 کے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے جیالے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

لاڑکانہ کے حلقے پی ایس 11 کے ضمنی انتخاب کے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق جی ڈی اے کے امیدوار معظم علی عباسی نے 31 ہزار 557 ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا۔

ان کے حریف پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل سومرو نے 26 ہزار 21 ووٹ حاصل کیے۔

غیر سرکاری نتیجہ سامنے آنے کے بعد جی ڈی اے کے حامیوں نے جشن منانا شروع کر دیا جبکہ پیپلز پارٹی نے نتیجے میں گڑ بڑ کا الزام لگایا۔

ضمنی انتخاب کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'جمہوریت بہترین انتقام ہے اور آج لاڑکانہ کے عوام نے اپنا بدلہ لے لیا ہے۔'

قبل ازیں پی ایس 11 لاڑکانہ میں پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا۔

انتخابی عمل سے متعلق قابل ذکر بات یہ ہے کہ معظم علی نے 26 ایکڑ اراضی پر مشتمل اثاثہ جات ظاہر کرنے کے بعد اسی نشست کے لیے دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کرائے جہاں ان کا پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو سے کانٹے دار مقابلہ تھا۔

ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کے دوران حلقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: اثاثے ظاہر نہ کرنے پر رکنِ سندھ اسمبلی نااہل

معظم علی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست پاکستانی پیپلز پارٹی رکنِ سندھ اسمبلی اور پی پی پی کے رہنما نثار کھوڑو کی صاحبزادی ندا کھوڑو نے دائر کی تھی۔

خیال رہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر لاڑکانہ سے جی ڈی اے کے امیدوار کی کامیابی سے پارٹی کو بڑا دھچکا لگا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے 15 ستمبر کو اپنے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو کو انتخابی حلقے سے کھڑے ہونے کا ٹکٹ دیا تھا۔

علاوہ ازیں سینئر پارٹی رہنما اور سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو اور صوبائی وزیر سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال نے مذکورہ انتخابی نشست کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔

بلاول بھٹو نے پی ایس 11 کے انتخابی امیدوار جمیل سومرو کے حق میں کہا تھا کہ وہ گزشتہ 30 برس سے بے نظیر بھٹو کے ساتھ رہے اور اب ان کے پولیٹیکل سیکریٹری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا لاڑکانہ میں جلسہ کرنے پر بلاول بھٹو کو شوکاز نوٹس

واضح رہے کہ جمیل سومرو سردار مرتضیٰ علی بھٹو کے سندھ نیشنل فرنٹ کا حصہ تھے اور مذکورہ حلقے کے لیے ان کے انتخاب پر سوالات اٹھائے جارے ہیں۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے لاڑکارنہ میں پی پی پی کے جلسے کو ضمنی انتخاب کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دے کر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو شوکاز نوٹس جاری کردیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے 12 اکتوبر کو لاڑکانہ میں جلسہ کیا تھا اور دوران خطاب کہا تھا کہ 17 اکتوبر کو لاڑکانہ کے عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا وہ میرے ساتھ ہیں یا کٹھ پتلی اور سندھ دشمن حکومت کے ساتھ ہیں۔

الیکشن کمیشن کا ڈی آئی جی کو مراسلہ

ڈسڑکٹ ریٹرننگ افسر نے پی ایس 11 کے پولنگ نمبر 86 میں الیکشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی اور ڈپٹی میئر لاڑکانہ کے خلاف ڈی آئی جی کو تحریری حکم نامہ ارسال کردیا۔

ڈسٹرکٹ ریٹرننگ نے مراسلے میں کہا کہ انور علی پولنگ عمل میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق خورشید جونیجو برہان چانڈیو اور انور علی نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔

مزید پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر 23 ارکان اسمبلی کی رکنیت تاحال معطل

ڈی آر او ندیم حیدر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیم نے بھی پیپلزپارٹی رہنماوں کی خلاف ضابطہ سرگرمیوں کو رپورٹ کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ رکن اسمبلی خورشید جونیجو پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ خورشید جونیجو کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مانیٹرنگ افسر پہلے بھی شو کاز نوٹس دے چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں