مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج 80 لاکھ افراد پر دہشت کیلئے بیٹھی ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2019
وزیراعظم نے نریندر مودی کے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
وزیراعظم نے نریندر مودی کے اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی سمجھ رہے ہیں کشمیریوں کو خاموش کرکے انہیں محکوم بنانے کے اپنے ایجنڈے کو حاصل کرسکیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ‘ قابض مودی سرکار 75 روز سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیے ہوئے ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘شیر پر سوار مودی سمجھتے ہیں کہ وہ 9 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کو خاموش کروا کر قبضہ جمانے کے ایجنڈا حاصل کرسکیں گے’۔

کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی پر انہوں نے کہا کہ ‘9 لاکھ فوجی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نہیں ہے بلکہ 80 لاکھ کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے درکار ہیں’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا دیکھ رہی ہے، مودی اب خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جب کرفیو ہٹادیا جائے گا تو وہاں خون ریزی ہوگی جو کشمیریوں کو محکوم بنانے کا واحد راستہ ہوگا’۔

دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے اطلاعات کے مطابق چند روز قبل موبائل سروس کی محدود بحالی کو دوبارہ معطل کردیا گیا ہے جبکہ کشمیریوں کے غصے میں مزید شدت آئی ہے کیونکہ موقع پاتے ہی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلتے ہیں اور بھارت مخالف احتجاج شروع کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سری نگر میں بھارت مخالف احتجاج، سابق وزیراعلیٰ کی بہن، بیٹی گرفتار

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی جانب سے لگائے گئے کرفیو اور پابندیوں کو 70 روز مکمل ہوچکے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعے کو ملک بھر میں یوم کشمیر کے طور پر منایا جارہا ہے، اس حوالے سے دن کے 3 بجےسائرن بجائے گئے اور شہریوں اپنے کشمیریوں بھائیوں سے یکجہتی کی۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ہر جمعے کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کرنے کا اعلان کیا تھا اور شہریوں کو ہدایت کی تھی وہ آدھا گھنٹہ کھڑے ہو کر کشمیریوں سے یکجہتی کریں۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی اقدامات پر شدید تنقید کی تھی اور مسئلے کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں:خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم

بھارتی حکومت نے 5 اگست کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں بدترین مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی بھی اجازت نہیں اس کے علاوہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس سمیت مواصلات کے تمام ذرائع معطل ہیں۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 70 روز سے اسکول، کالج، جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں اور سری نگر سمیت تمام شہروں کی مرکزی مساجد میں نماز کی ادائیگی پر بھی پابندی ہے۔

سری نگر میں 15 اکتوبر کو بھارت مخالف مظاہرے پر سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت 12 خواتین کو گرفتار کردیا گیا تھا جو وادی میں انسانی حقوق کی بحالی کے لیے احتجاج کر رہی تھیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ 81 سالہ فاروق عبداللہ کو 5 اگست کو مقبوضہ وادی میں نافذ کرفیو کے دوران نظر بند کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے عمر عبداللہ کو باقاعدہ طور پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں سختی

بعد ازاں بھارت پولیس نے فاروق عبداللہ کو 16 ستمبر کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت باقاعدہ گرفتار کرلیا تھا اور ان کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

عمر عبداللہ تاحال اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں زیر حراست ہیں۔

بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی اور دیگر معروف سیاسی رہنماؤں کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔

حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت رہنما بھی تاحال گرفتار ہیں جن کی گرفتاری کو دو ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے جبکہ یاسین ملک طویل عرصے سے بھارت کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: 'کرفیو، مواصلاتی بندش کی وجہ سے کئی جانیں ضائع ہوئیں'

واضح رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں 5 اگست سے 4 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جس میں کم ازکم 144 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں اور متعدد افراد کو متنازع قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بھارتی سیکیورٹی فورسز فائرنگ کے واقعات میں متعدد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں اور پولیس نے ہتھیاروں کی برآمدگی کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں