بھارت کے تجارتی بائیکاٹ کے باوجود ملائیشین وزیراعظم کشمیر کے بیان پر قائم

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2019
مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا معاملہ اٹھایا تھا—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
مہاتیر محمد نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا معاملہ اٹھایا تھا—فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ بھارتی تاجروں کی جانب سے ملائیشین پام آئل کے غیرمعمولی بائیکاٹ کے باوجود وہ مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کے اقدامات پر اپنی تنقید سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاتیر محمد کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ کہنے کہ بھارت نے کشمیر پر 'حملہ اور قبضہ' کیا ہوا ہے کے بعد بھارت کی سب سے بڑی ویجیٹیبل آئل ٹریڈ باڈی نے اپنے اراکین کو کہا تھا کہ وہ ملائیشن پام آئل کی خریداری روک دیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کو حاصل نیم خودمختار حیثیت کا خاتمہ کرکے وہاں کرفیو اور پابندیاں نافذ کردی تھیں جبکہ مواصلاتی نظام بھی معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمران خان، اردوان کے بعد مہاتیر محمد نے بھی اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھادیا

مہاتیر محمد نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم اپنے ذہن کی بات کرتے ہیں اور ہم پیچھے ہٹتے یا تبدیل نہیں ہوتے'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہم جو کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم سب کو (اقوام متحدہ) کی قرار دادوں کی پاسداری کرنی چاہیے ورنہ اقوام متحدہ کا کیا فائدہ ہے؟'

ملائیشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ممبئی سے تعلق رکھنے والے سالوینٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا کی جانب سے بائیکاٹ کا کیا اثر ہوگا اور مسئلے کو حل کرنے کے طریقے کو دیکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب نئی دہلی نے اب تک اس تجارتی تنازع پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

ادھر مہاتیر محمد کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ بھارتی حکومت نہیں ہے، لہٰذا ہمیں معلوم ہے کہ ان لوگوں سے کیسے بات کرسکتے ہیں، چونکہ تجارت ایک دو طرفہ چیز ہے اور اس کا تجارتی جنگ کی حد تک ہونا خراب ہے'۔

اگر دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو دیکھیں تو بھارتی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 31 مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملائیشیا نے 10 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات بھارت میں کیں جبکہ درآمدات کا حجم 6 ارب 40 کروڑ ڈالر رہا۔

یہ بھی پڑھیں: خبردار کرتا ہوں! اقوام متحدہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے، وزیراعظم

بھارت پام آئل اور اس سے بنی مصنوعات کے لیے 2018 میں ملائیشیا کی تیسری سب سے بڑی برآمدی منزل رہا اور یہاں 6 ارب 84 ارب رنگٹ (ایک ارب 63 کروڑ ڈالر) مالیت کی برآمدات ہوئیں۔

قبل ازیں ملائیشیا کی جانب سے گزشتہ ہفتے کہا گیا تھا کہ تجارتی تناؤ کو کم کرنے کے لیے وہ بھارت سے خام چینی اور بھینس کے گوشت کی درآمدات کو بڑھانے کا سوچ رہا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا کا سب سے بڑا خوردنی تیل کا درآمد کنندہ بھارت، انڈونیشیا سے پام آئل سمیت ارجنٹینا اور برازیل سے سوئیل اور یوکرین سے سن فلاور آئل خریدتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khalid H. khan Oct 22, 2019 05:56pm
Great Leader.