انسانی دماغ کی ایک حیرت انگیز صلاحیت کا انکشاف

31 اکتوبر 2019
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا کبھی آپ نے سوچنے کی کوشش کی ہے کہ آپ کا دماغ کس طرح کام کرتا ہے؟ درحقیقت اپنے دماغ کو سوچ سے خالی کرنا ممکن ہی نہیں مگر اپنے دماغ کے بارے میں جاننا ضرور ممکن ہے۔

درحقیقت ہمارا دماغ اتنا طاقتور ہے کہ وہ کسی گانے کی شناخت دھن سن کر پلک چھپکنے کے دوران کرسکتا ہے۔

یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ انسانی دماغ کسی جانے پہچانے گانے کو ایک سیکنڈ کے 10 حصے کے اندر شناخت کرسکتا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ پسندیدہ گانے یاداشت میں کس حد تک جگہ بناتے ہیں۔

تحقیق کے لیے محققین نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انسانی دماغ جانی پہچانی موسیقی پر کتنی تیزی سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

اس مقصد کے لیے 5 مردوں اور 5 خواتین کی خدمات حاصل کی گئیں اور انہیں 5 گانے سننے کے لیے دیئے گئے جو نا کے لیے جانے پہچانے تھے۔

ہر رضاکار سے محققین نے ایک گانا چننے کا کہا اور ایک دھن سے میچ کرنے کا کہا جو ملتی جلتی تو تھی (میلوڈی، آواز اور دیگر) مگر رضاکاروں کے لیے غیرمانوس تھی۔

محققین نے ای ای جی امیجنگ کی مدد سے دماغ کی برقی سرگرمی کو ریکارڈ کیا اور ایک اور تیکنیک pupillometry سے اس کا تجزیہ کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ انسانی دماغ پسندیدہ دھن کو 100 ملی سیکنڈ میں پہنچا لیتا ہے اور اوسطاً یہ وقت سو سے 300 ملی سیکنڈ کے درمیان ہوتا ہے۔

تاہم محققین نے اعتراف کیا کہ یہ تحقیق محدود ہے کیونکہ اس میں ایک گانے کو ایک رضاکار پر استعمال کیا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل 2016 میں امریکا کی سالک انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں انسانی دماغ اتنی معلومات ذخیرہ کرسکتا ہے جتنی اس وقت پورے انٹرنیٹ پر موجود ہوسکتی ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کمپیوٹرز کے برعکس جو معلومات کو کوڈز 0s اور 1s میں اسٹور کرتے ہیں، دماغی خلیات 26 مختلف طریقے سے ان اطلاعات کو کوڈ کرتے ہیں۔

محققین کا تخمینہ ہے کہ دماغ پیٹابائیٹ (ایک پدم بائٹس) معلومات کو ذخیرہ کرسکتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ دماغی سائنس کے شعبے کے حوالے سے بہت بڑی دریافت ہے اور ہمارے اندازے کے مطابق دماغ کی یاداشت کی گنجائش میں دس گنا اضافہ ہوتا ہے۔

ذہن گھما دینے والی حد تک معلومات کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ دماغ ایک مدھم روشنی کا بلب بھی روشن کرسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں