پشاور: 'اسکول بیگ کا وزن طالبعلم کے وزن سے 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا'

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2019
قانون کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
قانون کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: ایلمنٹری اور سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اسکول بیگ کا وزن متعلقہ طالب علم کے وزن سے 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مذکورہ تجویز خیبرپختونخوا اسکول بیگ ایکٹ 2019 میں دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: 2 کروڑ 20 لاکھ پاکستانی بچے اسکول سے باہر ہیں لیکن کوئی سنجیدہ نہیں

اس ایکٹ کو صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ کے جج جسٹس قیصر رشید نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی تھی کہ وہ موسم گرما کی تعطیلات کے اختتام سے قبل اسکول کے بیگ کے وزن پر قانون سازی کریں۔

مجوزہ قانون تمام تعلیمی اداروں کے لیے ہوگا جن میں سرکاری اور نجی اسکول سمیت مدارس بھی شامل ہیں۔

قانون کے مسودے کی دفعہ 7 میں کہا گیا کہ متعلقہ قوائد کے خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اسکول کے پرنسپلز اور اساتذہ کو کارروائی کا سامنا ہوگا جبکہ نجی اسکولوں کو 2 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ کی 'غفلت'، ہزاروں درسی کتب سرکاری اسکول میں رکھے ہوئے بوسیدہ ہوگئیں

قانون کے سیکشن 4 (ون) میں کہا گیا کہ ہر اسکول کو دسویں جماعت تک اسکول میں لاکرز اور الماری فراہم کرنا ہوں گے تاکہ طالبعلم اپنی کتابیں، نوٹ بکس و دیگر نصابی اور غیر نصابی سامان رکھ سکے۔

متعلقہ ادارے کتابوں، نوٹ بک وغیرہ کا وزن کم کرنے کے لیے بعض مضامین اور کورسز کو مربوط کریں گے۔

خود مختار مانیٹرنگ یونٹ اور محکمہ تعلیم کے ذریعے قانون کی تعمیل جبکہ نجی اسکولوں کی ریگولیٹری اتھارٹی مذکورہ قانون کی پیروی کو یقینی بنائے گی۔

اسکول کے بیگ کا وزن بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں 5 سے 16 برس کی عمر کے 2 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے، اگرچہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران پرائمری اسکولوں کی شرح داخلہ میں اضافہ ہوا ہے لیکن اسکول سے باہر موجود بچوں کی اس قدر بڑی تعداد میں یہ اضافہ خاطر خواہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں