یمن کے مستقبل میں حوثی باغیوں کا کردار ہوگا، متحدہ عرب امارات

11 نومبر 2019
یمن میں ہزاروں افراد نے میلاد نبویﷺ کے سلسلے میں اجتماع میں شرکت کی—فوٹو:اے ایف پی
یمن میں ہزاروں افراد نے میلاد نبویﷺ کے سلسلے میں اجتماع میں شرکت کی—فوٹو:اے ایف پی

متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کا ان کے ملک کے مستقبل میں کردار ہوگا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے ابوظہبی میں ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے یمن میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور سیاسی حل نکالنے کے لیے تمام فریقین پر زور دیا۔

متحدہ عرب امارات کے وزیر کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب حوثی باغیوں نے دوماہ قبل ہی سعودی عرب کو جنگ بندی کی پیش کش کی تھی جبکہ یمنی حکومت کے ساتھ جنوبی علیحدگی پسندکونسل کا معاہدہ بھی ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں:یمنی حکومت اور علیحدگی پسندوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کا معاہدہ

انور قرقاش کا کہنا تھا کہ ‘ایک ایسا معاہدہ کیا جائے جس میں یمن کے تمام علاقوں کے افراد کے لیے قابل قبول ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حوثی باغیوں نے ملک کو تباہ و برباد کردیا ہے لیکن وہ یمن کا حصہ ہیں اور ملک کے مستقبل میں ان کا ایک کردار ہوگا’۔

انور قرقاش کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ گزشتہ ہفتے ریاض میں جنوبی کونسل اور یمنی حکومت کے درمیان طے پانے والا امن معاہدہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ معاہدہ حوثی باغیوں کے خلاف اتحاد کو مزید مضبوط کر رہا ہے اور ایک سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے ایک راستہ بھی فراہم کررہا ہے’

متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے خارجہ نے کہا کہ ‘اب ہمیں اس رفتار کو مزید طول دینے کی ضرورت ہے’۔

خیال رہے کہ حوثی باغیوں کے خلاف 2015 میں سعودی اتحادی اور یمن کی حکومت نے کارروائی شروع کی تھی جو عالمی طور پر تسلیم شدہ یمن کے صدر منصور ہادی کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:متحدہ عرب امارات کا یمن میں فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ

یمن میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ بارہا متبنہ کرچکی ہے کہ یمن میں خوراک اور دیگر انسانی ضروریات کی کمی کے باعث انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔

سعودی عرب کے اتحادی الزام عائد کرتے ہیں کہ حوثی باغیوں کو ایران کی مدد حاصل ہے جبکہ ایران ان الزامات کی تردید کر رہا ہے۔

رواں برس سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ہونے والے حملے میں بھی امریکا اور سعودی عرب نے ایران کو مورد الزام ٹھہرایا تھا تاہم سعودی حکومت نے واضح کیا تھا کہ اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کے بعد ردعمل دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں