بھارتی عدالت نے رافیل طیارے کی خریداری پر تحقیقات کی درخواست مسترد کردی

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2019
بھارت کی اپوزیشن جماعت نے مودی کی حکومت پر رافیل طیاروں کو 3 گنا زیادہ قیمت پر خریدنے کا الزام عائد کیا تھا — فائل فوٹو/اے پی
بھارت کی اپوزیشن جماعت نے مودی کی حکومت پر رافیل طیاروں کو 3 گنا زیادہ قیمت پر خریدنے کا الزام عائد کیا تھا — فائل فوٹو/اے پی

بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے فرانسیسی کمپنی سے 36 رافیل طیاروں کو مہنگے داموں خریدنے کے معاملے پر تحقیقات کی درخواست مسترد کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق 2 سابق وزرا اور سماجی رہنما کی درخواست پر سپریم کورٹ کے ججز کا کہنا تھا کہ رافیل معاہدے کی تحقیقات کے حوالے سے پٹیشن میں کوئی میرٹ نظر نہیں آتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر طیاروں کو 3 گنا مہنگے داموں میں خریدنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت کو فرانس سے پہلا رافیل طیارہ موصول

ان کا کہنا تھا کہ '2014 میں مودی کے اقتدار میں آنے سے قبل کانگریس کی حکومت میں رافیل طیاروں کی خریداری کے لیے دی گئی قیمت سے 3 گنا زیادہ زیادہ قیمت میں نریندر مودی نے معاہدہ کیا ہے'۔

حکومت نے اپوزیشن کے دعوے کو مسترد کردیا تھا تاہم طیاروں کی قیمت عیاں کرنے سے انکار کردیا تھا۔

کانگریس جماعت کے رہنما راہول گاندھی نے مودی کی حکومت پر فرانسیسی کمپنی کا بھارتی شراکت دار منتخب کرنے میں بھارت کے معروف صنعتکار انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس گروپ کو نوازنے کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رافیل معاہدے کی خفیہ دستاویزات 'چوری' ہوچکی ہیں، بھارتی حکومت

گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں عدالت عظمیٰ نے رافیل معاہدے کو چیلنج کرنے کی درخواستوں کو مسترد کیا تھا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کا کہنا تھا کہ 'حکومت کے فیصلے پر شک کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

رنجن گوگوئی کا کہنا تھا کہ 'یہ عدالت کا کام نہیں کہ قیمتوں کی تفصیلات کو دیکھے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ فرانس نے پہلا رافیل طیارہ بھارت کے حوالے کردیا تھا۔

معاہدے کے تحت 2022 تک معاہدے کے تحت تمام 36 طیاروں کو بھارت کے حوالے کردے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں