ترکی نے برطانوی اور جرمن نژاد مبینہ دہشت گردوں کو بے دخل کردیا

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
ترکی نے داعش کے گرفتار غیر ملکی دہشت گردوں کو متعلقہ ممالک بھیجنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:ترجمان وزارت داخلہ
ترکی نے داعش کے گرفتار غیر ملکی دہشت گردوں کو متعلقہ ممالک بھیجنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:ترجمان وزارت داخلہ

ترکی نے داعش سے تعلق رکھنے والے مزید 8 دہشت گردوں کو بے دخل کرنے کا اعلان کردیا جن کا تعلق جرمنی اور برطانیہ سے ہے۔

قطری نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کی رپورٹ کے مطابق ترکی سے بے دخل ہونے والے 7 افراد جرمنی کے شہر برلن پہنچ گئے ہیں جن میں چار خواتین، دو مرد اور ایک بچہ شامل ہے۔

دوسری جانب برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے ہیتھرو ایئرپورٹ سے 26 سالہ شخص کو شام میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص ترکی سے برطانیہ پہنچا تھا تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ وہی مبینہ دہشت گرد ہے جس کو ترکی نے ڈی پورٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں:امریکی دہشت گرد کو ملک بدر کردیا، ترکی

قبل ازیں رواں ہفتے کے آغاز میں ترک حکام نے داعش سے منسلک رہنے والے ایک امریکی شہری کو واپس بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ رواں ہفتے جرمنی اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے مزید دہشت گردوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

جرمنی کے وفاقی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ انقرہ نے اطلاع دی ہے کہ وہ 10 افراد کو ڈی پورٹ کررہا ہے جن میں 3 مرد، 5 خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ علم نہیں کہ ان افراد کا تعلق داعش سے رہا ہے یا نہیں لیکن اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ وہ جرمنی کی شہریت رکھتے ہیں۔

جرمن حکام کا کہنا تھا کہ ‘جرمن حکام کو اپنے قانون کے تحت مشکلات کا سامنا ہے کہ وہ ان افراد کو مشرق وسطیٰ میں کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے پر انہیں مجرم نہیں ٹھہرا سکتے’۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی نے شام میں کردوں پر حملہ کیوں کیا؟

ترکی سے جرمنی ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو جرمن حکام کی جانب سے گرفتار کرنے کا امکان نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ترکی کے وزیر داخلہ اسمٰعیل سولو نے رواں ہفتے کہا تھا کہ 'ایک امریکی دہشت گرد کو ترکی میں قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد ملک بدر کردیا گیا ہے اور جرمن نژاد دیگر 7 دہشت گردوں کے سفر کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور انہیں 14 نومبر کو ملک بدر کردیا جائے گا'۔

ترکی کی جانب سے گزشتہ ماہ شام کے شمالی علاقوں میں کارروائی کے اعلان پر امریکا اور یورپی ممالک نے شدید تنقید کی تھی جس کے بعد حالات میں کشیدگی کا آغاز ہوگیا تھا اور ترکی نے ان ممالک سے تعلق رکھنے والے داعش کے مبینہ دہشت گردوں کو واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

ترک وزیر داخلہ سلیمان سولو نے کہا تھا کہ ترکی کے پاس داعش کے تقریباً 1200 غیر ملکی اراکین موجود ہیں اور شام کے شمالی حصے میں حالیہ آپریشن کے دوران مزید 287 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پہلے 3 پھر 5 اور اس کے بعد 10 لوگوں کو واپس بھیجیں گے'۔

مزید پڑھیں:کرد جنگجوؤں نے شام میں ‘سیف زون’ خالی نہیں کیا، اردوان

انہوں نے کہا تھا کہ 'اس سے بھاگنے کی کوئی ضرورت نہیں، ہم انہیں آپ کو واپس بھیجیں گے، آپ ہی ان سے نمٹیں جیسا بھی آپ چاہیں'۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترک وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ترکی اور یونان کی سرحد سے گرفتار ایک سوڈانی نژاد امریکی شہری کو بھی ڈی پورٹ کردیا گیا ہے۔

ترک میڈیا کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں غیرملکی نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ وزیرداخلہ اسمٰعیل سولو نے کہا کہ سوڈانی نژاد امریکی شہری کی شناخت محمد داروس کے نام سے ہوئی ہے جن کو شام میں داعش سے تعلق کے شبہے میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ترک حکام کا کہنا تھا کہ امریکا نے ابتدائی طور پر ان کو لینے سے انکار کیا تھا اس لیے مشتبہ شخص کو پہلے یونان بھیج دیا جائے گا جہاں سے یونانی حکام ان کو امریکا بھیج دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں