بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
اضافے کا اطلاق کراچی کے بجلی صارفین پر نہیں ہوگا —فائل فوٹو: اے ایف پی
اضافے کا اطلاق کراچی کے بجلی صارفین پر نہیں ہوگا —فائل فوٹو: اے ایف پی

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ کے تحت ماہ ستمبر کے لیے استعمال کی گئی بجلی کی مد میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا۔

اس اضافے سے سابق واپڈا ڈسٹریبیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کے لیے 24 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا ہوگا جبکہ بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق نوٹفیکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

ٹیرف میں اضافے کی منظوری کا فیصلہ 5 نومبر کو ہونے والی عوامی سماعت کے دوران کیا گیا، جس کی صدارت ریگولیٹر اتھارٹی کے پنجاب کے رکن سیف اللہ چٹھہ اور بلوچستان کے رکن رحمت اللہ بلوچ نے کی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ

قیمتوں میں یہ اضافہ آئندہ ماہ جیسے دسمبر کے بلوں میں صارفین سے وصول کیا جائے گا، تاہم اس کا اطلاق کے الیکٹرک اور دیگر ڈسکوز کے 50 یونٹس سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں سابق واپڈا ڈسکوز کے لیے ماہ ستمبر کے لیے 2 روپے 97 پیسے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی پی پی اے کی جانب سے کہا گیا کہ بجلی کا فی یونٹ 2 روپے 84 پیسے کے مقابلے میں اصل لاگت 5 روپے 81 پیسے ہے اور ڈسکوز کو آئندہ ماہ میں صارفین سے مزید 2 روپے 97 پیسے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

اس سلسلے میں پہلی ماہانہ سماعت 30 اکتوبر کو ہوئی تھی لیکن نیپرا نے مذکورہ درخواست یہ کہہ کر مسترد کردی تھی کہ وہ 7 ارب 70 کروڑ روپے کی فرنس آئل سے ہونے والی پیداوار کی لاگت صارفین سے وصول کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا جب نظام میں دیگر سستے ذرائع موجود ہوں۔

اس کے علاوہ پیداواری نظام میں پلانٹ کے تحت موجود گنجائش کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔

بعد ازاں سی پی پی اے نے سابق واپڈا کی تمام ڈسکوز کی جانب سے پلانٹ کا ڈیٹا جمع کروایا تھا لیکن ریگولیٹر نے کہا تھا کہ چونکہ درخواست گزار نے مطلوبہ اعداد و شمار کو نظرثانی شدہ شیڈول سے پہلے پیش کیا تھا تو اس کی تصدیق کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ منظور

ساتھ ہی سی پی پی اے کو یہ بھی مشورہ دیا گیا تھا کہ متعلقہ معلومات ایک تصدیق شدہ طریقہ کار کے تحت فراہم کیا جائیں، جس پر سی پی پی اے ٹیم نے کہا تھا کہ اس کے لیے 2 ہفتے درکار ہوں گے۔

جس کے بعد ریگولیٹر نے تصدیق شدہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ماہانہ فیول پرائس ایڈجسمنٹ میں غیر متنازع اضافے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب گزشتہ روز وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے مستقبل قریب میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی نوید سنائی تھی اور کہا تھا کہ ’بجلی کی قیمتیں مستقبل قریب میں نیچے آنا شروع ہوجائیں گی‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ahmad Nov 21, 2019 05:30pm
Seriously, this government don't have a wish to re-elect. They are taking away any remaining means of living from the people of this country.