بھارت: والدین کے ساتھ فٹ پاتھ پر سوئی 4 سالہ بچی اغوا، ریپ کے بعد قتل

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2019
پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف اغوا، ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف اغوا، ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

بھارت کے شہر حیدر آباد میں 4 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کے بعد ملک بھر میں ملزمان کی گرفتاری اور انہیں سزائے موت کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔

واضح رہے کہ حیدرآباد کے علاقے محو کے فٹ پاتھ پر والدین کے ہمراہ بچی سو رہی تھی جب اسے اغوا کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 22 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل، لاش جلادی گئی

ٹائمز آف انڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق بعدازاں بچی کی لاش پلاسٹک شیٹ میں لپٹی ہوئی ملی تھی۔

اس ضمن میں محو پولیس اسٹیشن کے انچارج ابوے ورما نے بتایا کہ بچی اپنے والدین کے ہمراہ فٹ پاتھ پر سو رہی تھی تاہم والدین بے خبر رہے۔

جب صبح والدین نیند سے بیدار ہوئے تو بچی موجود نہیں تھی تاہم والدین نے بچی کے لاپتہ ہونے کی خبر پولیس کو دی۔

بعدازاں بچی لاش کا پوسٹ مارٹم ہوا جس میں تصدیق کی گئی کہ بچی کا گلا گھونٹ کر مارنے سے قبل اس کا ریپ کیا گیا۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کے سر پر گہری چوٹیں تھیں۔

گائنا کالوجسٹ روپالی جوشی اور ماہر امراض اطفال ایم کے مہوبیہ نے بھی بچی کے جسم کا معائنہ کیا اور رپورٹ میں تصدیق کی کہ بچی کا گلا دبا کر قتل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بھارت: ریپ کے باعث 13 سالہ دلت لڑکی ہلاک

پولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ بچی کے اغوا کار ایک سے زائد تھے اور ممکنہ طور پر اہلخانہ کے واقف کار تھے۔

اس ضمن میں ایڈیشنل ایس پی دھرم راج مینا نے بتایا کہ فرانزک ماہرین جائے وقوع کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف بچی کے اغوا، ریپ اور قتل کا مقدمہ درج کرلیا۔

دوسری جانب دہلی کے جنتر منتر میں بچی کے اغوا اورریپ کے خلاف دوسرے دن بھی احتجاج جاری رہا۔

سول سوسائٹی کے رضا کار بازوں پر کالی پٹیاں پہن کر بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور متاثرہ لڑکی کے حق میں انصاف کا مطالبہ کیا۔

بھارتی کانگریس رہنما امرتا دھون نے بھی 70 لوگوں کے ہمراہ احتجاج کیا۔

انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر درج تھا کہ 'ہمیں انصاف چاہیے'، 'ملزمان کو سزائے موت دو'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بی جے پی کے سابق وزیر ریپ کیس میں گرفتار

واضح رہے کہ چند روز قبل بھارت کی ریاست حیدرآباد دکن میں 22 سالہ خاتون ڈاکٹر کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی تھی جنہیں ریپ کے بعد قتل کیے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق لاش کی شناخت پریانکا ریڈی کے نام سے ہوئی تھی جنہیں شہر کے مضافات میں قتل کر نے کے بعد لاش کو جلا کر پھینک دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے ریپ کے واقعات میں حالیہ کچھ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گزشتہ برس الاقوامی ماہرین کی جانب سے دنیا بھر میں خواتین کو درپیش مسائل کے حوالے سے کیے گئے سروے میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ جنسی استحصال اور جبری مشقت کے لحاظ سے بھارت خواتین کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی اس واقعے نے بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

مزیدپڑھیں: بھارت: ریپ کے الزام میں پولیس افسر کا بیٹا گرفتار

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں