بغاوت کے کیس میں گرفتار عالمگیر وزیر کا ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
عالمگیر وزیر عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں — فائل فوٹو: عمار علی جان ٹوئٹر
عالمگیر وزیر عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں — فائل فوٹو: عمار علی جان ٹوئٹر

ملک میں حال ہی میں طلبہ یکجہتی مارچ میں شرکت کرنے والے پنجاب یونیورسٹی کے پختون کونسل کے سابق رکن عالمگیر وزیر نے گرفتاری کے بعد ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا۔

29 نومبر کو ہونے والے طلبہ یکجہتی مارچ میں شرکت کرنے والے علی وزیر مبینہ طور پر اتوار کو لاپتہ ہوگئے تھے لیکن بعد ازاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ پنجاب پولیس کی حراست میں ہیں اور ان سمیت مارچ کے دیگر شرکا اور منتظمین کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عالمگیر وزیر کے خلاف درج ایف آئی آر میں شکایت کنندہ ایس آئی محمد نواز نے کہا تھا کہ وہ پیٹرولنگ پر تھے جب انہیں اطلاع ملی کہ عمار علی جان، فاروق طارق، اقبال لالہ، عالمگیر وزیر، محمد شبیر اور کامل خان کی قیادت میں 250 سے 300 افراد ریلی نکالی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں طلبہ یکجہتی مارچ

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'مقررین طلبہ کو ریاست اور اس کے اداروں کے خلاف اکسا رہے تھے اور ان کی تقاریر اور نعرے موبائل فون پر ریکارڈ ہیں اور انہیں پی پی آئی سی ڈی کیمروں سے بھی چیک کیا جاسکتا ہے'۔

تاہم اس معاملے پر گرفتاری کے بعد آج عالمگیر وزیر نے درخواست ضمانت دائر کردی، جس میں ان کے بے قصور ہونے پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد تھے۔

درخواست کے مطابق ریاست کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا گیا اور ان کے قبضے یا ریلی کے مقام پر کوئی لاؤڈ اسپیکر نہیں ملا۔

ساتھ ہی یہ بھی موقف اختیار کیا گیا کہ عالمگیر وزیر ضمانت کے بعد بھی عدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں، لہٰذا انہیں ضمانت دی جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے ریکارڈنگ اور ویڈیو ثبوت کے لیے وضع کیے گئے طریقہ کار کو پولیس کی جانب سے نہیں اپنایا گیا، مزید برآں ایف آئی آر میں کوئی مخصوص 'ریاست مخالف' لفظ کا ذکر نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بغاوت کیس: عالمگیر وزیر کے جسمانی ریمانڈ کیلئے پولیس کی استدعا مسترد

بعد ازاں عدالت نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے استغاثہ اور پنجاب پولیس سے 5 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ 2 دسمبر کو عالمگیر وزیر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور پولیس نے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، جسے مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 29 نومبر کو ملک بھر میں اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی (ایس اے سی) کی جانب سے طلبہ یونین کی بحالی سمیت مختلف مطالبات کی منظوری کے لیے 50 شہروں میں طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں