سی پیک اتھارٹی آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2019
وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود متنازع پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی آرڈیننس 2019 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے سی پیک منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے اتھارٹی کے قیام کا آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیا۔

جیسے ہی اعظم سواتی نے آرڈیننس پیش کیا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے نوید قمر نے آرڈیننس کے ذریعے حکومت چلانے پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے اتھارٹی کے قیام کا اعلان

مسلم لیگ (ن) کے سابق دورِ حکومت میں بحیثیت وزیر منصوبہ بندی سی پیک منصوبوں کی نگرانی کرنے والے احسن اقبال نے آرڈیننس پیش کرنے کو پارلیمانی کمیٹی کی ’توہین‘ قرار دیا کیونکہ وہ آرڈیننس کے ذریعے سی پیک اتھارٹی کے قیام کے مخالف تھے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اراکین سمجھتے ہیں کہ اتھارٹی کا قیام سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچائے گا اس لیے حکومت کو تجویز دی گئی تھی کہ بات چیت کے ذریعے معمول کی قانون سازی کی جائے۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن پارلیمانی کمیٹی کی تجویز کے برخلاف آرڈیننس پیش کرنے کے اقدام کی مذمت کرتی ہے۔

اس ضمن میں نوید قمر کا کہنا تھا کہ آئین میں صرف مخصوص صورتحال کے تحت آرڈیننس پیش کیے جانے کی اجازت دی گئی تھی لیکن موجودہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کو معمول کی کارروائی بنادیا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت نے ’سی پیک اتھارٹی‘ کے آرڈیننس پر دستخط کردیے

اس پر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ مذکورہ آرڈیننس بل کی شکل میں پیش کیا گیا ہے، جسے کمیٹی کو ارسال کیا جائے گا جہاں اپوزیشن اپنے تحفظات کا اظہار کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین سے قبل اکتوبر میں آرڈیننس پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد حکومت نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ کو سی پیک اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا تھا۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت یہ سب کر کے توہین عدالت کی مرتکب ہوسکتی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک فیصلے میں لفظ 'وفاقی حکومت' کو پوری کابینہ کی نمائندگی قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عاصم سلیم باجوہ 'سی پیک اتھارٹی' کے چیئرپرسن مقرر، نوٹی فکیشن جاری

مذکورہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ جو قانون سازی چاہے کرے اور یہ اختیار کسی اور ادارے کو نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک اتھارٹی کا بل عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں پیش کیا گیا۔

قبل ازیں ایوان میں مسئلہ کشمیر پر وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور اپوزیشن کے مابین گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔

تبصرے (0) بند ہیں