دنیا بھر میں خواتین دہائیوں سے مانع حمل ادویات کا استعمال کررہی ہیں مگر اس کے طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے تاحال سائنسی معلومات بہت زیادہ نہیں اور اب یہ دعویٰ سامنا آیا ہے کہ ان کے نتیجے میں دماغ پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

ریڈیولوجیکل سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پیش کی جانے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو خواتین یہ ادویات استعمال کرتی ہیں، ان کے ایک دماغی حصے ہپوتھلامس کا حجم سکڑ جاتا ہے۔

یہ دماغی حصہ ہارمونز بنانے اور ضروری جسمانی افعال جیسے جسمانی درجہ حرارت، مزاج، کھانے کی خواہش، نیند کے سائیکل اور دھڑکن وغیرہ کو ریگولیٹ کرنے مین مدد دیتا ہے۔

محققین کے مطابق اس سے قبل مانع حمل ادویات کے اس حصے پر اثرات کا ذکر کبھی سامنے نہیں آیا تھا۔

اس تحقیق میں 50 صحت مند خواتین کی خدمات حاصل کی گئیں جن میں سے 21 ان ادویات کا استعمال کررہی تھیں اور پھر دونوں گروپس کے دماغی اسکین کیے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ان ادویات کا استعمال کرنے والی خواتین میں یہ دماغی حصہ ان ادویات سے دور رہنے والی خواتین کے مقابلے میں حجم کے لحاظ سے چھوٹا ہوتا ہے۔

البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسین کی اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر مائیکل لپٹن کا کہان تھا کہ ان ادویات کے اثرات کے حوالے سے انسانی دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات کا سائنسی جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مستند طریقہ کار کے ذریعے اس دماغی حصے کے حجم کا تجزیہ کرکے پہلی بار تصدیق کی کہ ان ادویات سے اس کا حجم کم ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے ان ادویات کا استعمال کرنے والی اور استعمال نہیں کرنے والی خواتین کے دماغی ساکت کے حجم میں ڈرامائی فرق دریافت کیا، یہ ابتدائی تحقیق ہے جس کے بارے میں مزید تحقیق کرکے دماغ کی ساخت اور دماغی افعال پر ممکنہ اثرات کو سامنے لایا جانا چاہیے۔

محققین نے نتائج کو فی الحال ابتدائی قرار دیا اور ان کا کہنا تھا کہ اس دماغی حصے کا حجم سکڑنے کا زیادہ غصے اور مایوسی کی علامات کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تاہم محققین نے اس دماغی حصے کے حجم اور دماغی کارکردگی کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں