ایم ایل ون منصوبے کیلئے 2 فیصد شرح سود پر 9 ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2019
یہ پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل تمام منصوبوں سے کم ترین شرح سود ہوگا—تصویر: ٹوئٹر
یہ پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل تمام منصوبوں سے کم ترین شرح سود ہوگا—تصویر: ٹوئٹر

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ غیر منظور شدہ منصوبوں کے لیے آئندہ بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی جائے گی اور حکومت کی جانب سے مین ریلوے لائن (ایم ایل 1) کی تعمیر کے لیے 2 فیصد شرح سود پر چین سے 9 ارب ڈالر قرض لینے کی کوششیں جاری ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ کوئی منصوبہ منظوری کے بغیر آئندہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں بنایا جائے گا اور نہ ہی منصوبے کی زمین خریدنے تک اسے پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے گا۔

متعدد منصوبوں کی لاگت بڑھنے اور حل طلب معاملات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے سے ہی طے کیا جائے گا کہ منصوبے کے لیے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کرے گی یا جس صوبے میں منصوبہ تعمیر کیا جارہا ہے اس کی حکومت اس کے لیے فنڈز دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ کمیٹی کا ریلوے منصوبے پر چین سے بات چیت کا فیصلہ

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز کے اجلاس کی صدارت سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے کی، جس میں نئی گج ڈیم، ایم ایل 1، موٹروے پر ٹول ٹیکس وصولی اور جی ٹی روڈ کے نئے منصوبوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایم ایل ون کے ڈیزائن اور اس کی اپ گریڈیشن سے متعلق معاملات کا ذکر کرتے ہوئے محکمہ ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایک ہزار 680 کلومیٹر طویل منصوبے کا 80 فیصد ڈیزائن ورک مکمل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر 9 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی، جس کے لیے حکومت 2 فیصد شرح سود پر قرض حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جو پاک چین اقتصادی راہداری میں شامل تمام منصوبوں سے کم ترین شرح سود ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا، آئی ایم ایف مشن

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس منصوبے سے 20 ہزار بالواسطہ اور ایک لاکھ 50 ہزار بلاواسطہ نوکریاں پیدا ہوں گی اور پہلے مرحلے کے تحت منصوبے کے 4 سیکشنز کی تکمیل میں 3 سے 4 سال کا عرصہ لگے گا۔

عہدیدار کے مطابق مذکورہ منصوبے سے ٹرینوں کی رفتار اور مال برداری کی گنجائش میں اضافہ ہوگا، مسافر ٹرین کی رفتار 65 کلومیٹر سے بڑھ کر ایک سو 10 کلومیٹر سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوجائے گی جبکہ مال گاڑی 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے گی جس کی موجودہ رفتار تقریبًا نصف ہے۔

کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں ایم ون ، ایم 2 اور ایم 9 موٹروے منصوبوں کے ٹریفک کو شمار کر کے رپورٹ جمع کروائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں