کینیا میں بس پر دہشت گرد حملہ، 10 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2019
دہشت گرد تننظیم الشباب اس سے قبل بھی کینیا میں بڑے حملے کر چکی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
دہشت گرد تننظیم الشباب اس سے قبل بھی کینیا میں بڑے حملے کر چکی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

کینیا میں صومالیہ کی سرحد کے قریبی علاقے میں بس پر دہشت گرد حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مدینہ بس کمپنی کی ایک بس پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ کوٹولو کے راستے سے گزر رہی تھی، حملے کا شکار ہونے والی بس وجیر اور مندیرہ کےعلاقوں کے درمیان چلتی ہے۔

کینیا کے ایک عہدیدار نے ایک بیان میں کہا کہ ’بہیمانہ طور پر قتل کیے گئے افراد میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں‘۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حملے میں 10 افراد قتل ہوئے اور حملہ آوروں نے بس کو روکنے کے بعد خاص کر ان لوگوں کو نشانہ بنایا جن کا تعلق صومالیہ سے نہیں تھا، بس کو جس علاقے میں نشانہ بنایا گیا وہاں اکثریت صومالی نژاد کینیا کے شہریوں کی ہے۔

مزید پڑھیں: کینیا: الشباب کا ہوٹل پر دہشت گرد حملہ، 5 افراد ہلاک

پولیس کے ترجمان چارلس اوینو نے ایک بیان میں کہا کہ ’حملہ آوروں نے مقامی صومالیوں کو غیر مقامی افراد سے الگ کیا اور اس دوران 10 غیر مقامی افراد کو گولی ماردی‘۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کی گرفتاری کی کوشش کررہی ہیں جبکہ بس کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر تحویل میں ہیں اور تفتیش میں تعاون کر رہے ہیں۔

دوسری جانب شدت پسند تنظیم الشباب نے دعویٰ کیا کہ حملہ ان کی جانب سے کیا گیا ہے اور کہا کہ حملے میں خفیہ سیکیورٹی ایجنٹس اور سرکاری ملازمین سمیت 10 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کینیا کے وزیر خزانہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار

علاوہ ازیں اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صدارتی ترجمان نے بتایا کہ کینیا کے صدر اوہورو کینیاتا کو وجیر کاؤنٹی میں بس حملے میں لوگوں کے بہمیانہ قتل سے متعلق بریف کیا گیا ہے۔

سینئر پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بس حملے میں ہم نے 7 پولیس افسران کو کھودیا ‘۔

ذرائع نے بتایا کہ ’بس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہے، جن میں سے ایک کی شناخت مقامی ڈاکٹر کے طور پر ہوئی‘۔

خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک پرتعیش ہوٹل اور آفس کمپلیکس پر الشباب کے حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

دہشت گرد تننظیم الشباب اس سے قبل بھی کینیا میں بڑے حملے کر چکی ہے اور 2013 میں شاپنگ مال پر کیے گئے حملے میں کم ازکم 67افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اپریل 2015 میں الشباب نے مشرقی کینیا کے شہر گریسا میں یونیورسٹی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 148 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں