غیر مسلم تارکین کو شہریت دینے کا بل، بھارت میں مظاہرے زور پکڑ گئے

09 دسمبر 2019
مسلم تنظیموں، انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر کے مطابق بل نریندر مودی کے مسلم اقلیت کو پسماندہ بنانے کے ایجنڈے کا حصہ ہے — فوٹو: اے ایف پی
مسلم تنظیموں، انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر کے مطابق بل نریندر مودی کے مسلم اقلیت کو پسماندہ بنانے کے ایجنڈے کا حصہ ہے — فوٹو: اے ایف پی

پارلیمنٹ میں غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینے سے متعلق بل پیش کیے جانے کے بعد بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہرے زور پکڑ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں جہاں قانون ساز بل پر بحث کر رہے ہیں تو وہیں اس بل کے خلاف مظاہرے بھی زور پکڑ رہے ہیں۔

آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگائی جبکہ تری پورا میں قبائلی گروپوں نے بل کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہروں کے دوران عوام بل سے مسلمانوں کو نکالنے کے علاوہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے ہندوؤں کی آمد پر بھی ناراض نظر آئے۔

بھارت کے ایوان زیریں لوک سبھا میں تارکین وطن کو بھارت کی شہریت دینے کا متنازع بل پیش کردیا گیا جہاں اس قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا چھ مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: شہریت بل سے مسلمانوں کو نکالنے پر ہزاروں افراد کا احتجاج

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

اس بل کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں سمیت دیگر اقلیتوں کو بھارت کی شہریت دینے کی تجویز ہے۔

مسلم تنظیموں، انسانی حقوق کے گروپ اور دیگر کے مطابق یہ بل، نریندر مودی کے بھارت کی لگ بھگ 20 کروڑ کی آبادی پر مشتمل مسلم اقلیت کو پسماندہ بنانے کے ایجنڈے کا حصہ ہے تاہم بھارتی وزیر اعظم اس سے انکار کرتے ہیں۔

پیر کے روز بھارتی اور بین الاقوامی اداروں کے تقریباً 100 سائنسدانوں اور اسکالرز نے مشترکہ خط جاری کیا جس میں اس قانون سازی کے عمل پر 'مایوسی' کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کا درجہ دیا گیا ہے۔

تاہم مودی حکومت کے مجوزہ بل کی وجہ سے بنیاد پرستی تاریخ کا حصہ بن جائے گی اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متضاد ہوگا۔

خط میں کہا گیا کہ بل سے انتہائی ہوشیاری سے مسلمانوں کو نکالنے سے بھارت کی اجتماعیت پر گہرا داغ لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: 'غیر مسلم' تارکین وطن کو شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

مودی کی حکومت نے اپنے گزشتہ دور میں بھی یہ متنازع قانون بنانے کی کوشش کی تھی، تاہم ایوان بالا (راجیا سبھا) میں یہ بل منظور نہیں ہو سکا تھا جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔

اپوزیشن کی مرکزی جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'یہ بل مساوات کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے جبکہ تمام لوگوں کو مساوات کی ضمانت دی گئی ہے یہاں تک کہ ان افراد کو بھی جو اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔'

یہ بل شہریت کے حوالے سے بھارتی قانون 1955 میں ترمیم ہے، اس قانون کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت کی درخواست دینے کی اجازت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں