داعش کے سابق 11 اراکین کو فرانس ڈی پورٹ کردیا گیا، ترکی

10 دسمبر 2019
ترک وزیرداخلہ نے گزشتہ ماہ غیرملکی  گرفتار دہشت گردوں کو ڈی پورٹ کرنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:ترک وزارت داخلہ
ترک وزیرداخلہ نے گزشتہ ماہ غیرملکی گرفتار دہشت گردوں کو ڈی پورٹ کرنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو:ترک وزارت داخلہ

ترکی کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ماضی میں داعش سے منسلک رہنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کو ڈی پورٹ کرنے کے منصوبے کے تحت 11 افراد کو فرانس بھیج دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق ترک وزارت داخلہ نے 11 افراد کو فرانس بھیجنے کا اعلان کیا لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔

رپورٹ کے مطابق فرانس کی وزارت خارجہ نے بھی اس حوالے سے کوئی بیان دینے سے گریز کیا لیکن سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ان 11 افراد میں 4 خواتین اور 7 بچے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:ترکی نے برطانوی اور جرمن نژاد مبینہ دہشت گردوں کو بے دخل کردیا

ترکی نے گزشتہ ماہ نیٹو سے اختلافات کے نتیجے میں داعش سے منسلک رہنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کو ان کے ملکوں میں واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا جو یہاں زیر حراست تھے۔

انقرہ کی جانب سے یورپی ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں لڑنے والے اپنے شہریوں کو واپس لینے میں سست روی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سولو نے گزشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی رواں برس کے اختتام تک زیر حراست اکثر مشتبہ افراد کو ان کے متعلقہ ممالک بھیج دے گا جن کا داعش سے تعلق رہا ہے۔

انہوں نے 11 نومبر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد کو ملک بدر کردیا گیا ہے جبکہ جرمنی کے مزید 7 دہشت گردوں کو بھی ملک بدر کردیا جائے گا اور 15 نومبر مزید 8 افراد کو ڈی پورٹ کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ترکی کے اس فیصلے سے یورپی ممالک کی حکومتوں کو ان مشتبہ افراد سے نمٹنے میں پریشانی کا سامنا ہے کیونکہ ان میں سےاکثر افراد جنگ کے میدان میں لڑنے کا عملی تجربہ رکھتے ہیں۔

یاد ہے کہ ترکی اور فرانس کے درمیان 5 برس قبل معاہدہ ہوا تھا کہ فرانس اپنے ان تمام شہریوں کو واپس لے گا جن کو ترک حکام نے گرفتار کرلیا ہے۔

فرانسیسی حکام کے مطابق معاہدے پر دستخط کے بعد ترکی نے تاحال تقریباً 300 فرانسیسی شہریوں کو ڈی پورٹ کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی دہشت گرد کو ملک بدر کردیا، ترکی

فرانس کا سینٹر فار اینالیسز آف ٹیرارزم کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ڈی پورٹ ہونے والے افراد میں امانڈین لی کوز نامی خاتون بھی ہیں جس نے مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک دہشت گرد سے شادی کی تھی لیکن وہ شام میں مارا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خاتون نے اپنے شوہر کے ہمراہ 2014 میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔

ترکی سے ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے فرانسیسی سینٹر کا کہنا تھا کہ ایک اور 25 سالہ فرانسیسی خاتون کی شناخت طوبیٰ گوندل کے نام سے ہوئی ہے جو 2015 میں داعش میں شامل ہونے سے قبل برطانیہ میں رہتی تھی اور انہوں نے کئی خواتین کو تربیت بھی دی۔

رپورٹ کے مطابق طوبیٰ گوندل کی برطانیہ میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

فرانس کی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کی جانب سے ڈی پورٹ افراد کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور اس پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں