2 کروڑ روپے کا دیوار پرچپکا کیلا کھانے والے آرٹسٹ کا معافی مانگنے سے انکار

10 دسمبر 2019
کامیڈین نے کیلے کھانے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی—اسکرین شاٹ
کامیڈین نے کیلے کھانے کی ویڈیو بھی جاری کی تھی—اسکرین شاٹ

دو روز قبل امریکی آرٹ میوزیم کی دیوار پر ٹیپ کی مدد سے چپکے کیلے کو کھانے والے آرٹسٹ نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی بیچ کے ایک آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے پیش کیے گئے کیلے کو امریکی کامیڈین ڈیوڈ ڈاؤٹا نے دیوار سے اتار کر کھالیا تھا۔

ڈیوڈ ڈاؤٹا نے جس کیلے کو دیوار سے اتار کر کھایا تھا، اس سے متعلق آرٹ انتظامیہ کو امید تھی کہ وہ ایک لاکھ 20 ہزار سے ڈیڑ لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 2 کروڑ سے 2 کروڑ 30 لاکھ روپے تک میں فروخت ہوگا۔

اسی میوزیم میں اسی طرح کے دو کیلے پہلے ہی اتنی قیمت میں فروخت ہوچکے تھے اور آرٹ میوزیم میں آخری کیلا بچا تھا، تاہم اس کی فروخت سے قبل ہی امریکی کامیڈین ڈیوڈ ڈاؤٹا نے اسے دیوار سے اتار کر سب کے سامنے کھالیا تھا۔

ڈیوڈ ڈاؤٹا نے کیلے کو اتار کر اسے کھانے کی ویڈیو اپنے انسٹاگرام پر بھی شیئر کی تھی اور کیلے کو کھانے کے بعد خود کو ’بھوکا آرٹسٹ‘ قرار دیا تھا۔

ڈیوڈ ڈاؤٹا نے تقریبا 2 کروڑ روپے سے زائد کی قیمت میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے کیلے کو کھانے کے بعد لذیذ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیپ کی مدد سے دیوار سے چپکا ’کیلا‘ 2 کروڑ روپے سے زائد میں فروخت

کامیڈین کی جانب سے انتہائی قیمتی کیلے کو کھائے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ انہیں گرفتار کرلیا جائے گا یا پھر وہ اپنی حرکت پر معافی مانگیں گے، تاہم اب انہوں نے معافی مانگنے سے انکار کرلیا ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ڈیوڈ ڈاؤٹا نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی قیمت والے کیلے کو کھانے پر معافی مانگنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہیں اپنے عمل پر کوئی پچھتاوا نہیں۔

ڈیوڈ ڈاؤٹا نے کیلے کو کھانے کے ایک دن بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح اٹلی نژاد امریکی آرٹسٹ موریزیو کیٹیلن نے کیلوں کو ٹیپ سے چپکا کر دیوار پر لٹکا کر اپنے آرٹ کا مظاہرہ کیا، اسی طرح انہوں نے بھی آرٹ میوزیم میں کیلے کو کھا کر اپنا آرٹ پیش کیا۔

آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے تین کیلے پیش کیے گئے تھے جس میں سے 2 فروخت ہوگئے تھے—فوٹو: سی این این
آرٹ میوزیم میں فروخت کے لیے تین کیلے پیش کیے گئے تھے جس میں سے 2 فروخت ہوگئے تھے—فوٹو: سی این این

انہوں نے کیلے کے کھانے کے عمل کو پرفارمنس قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، جس پر وہ معافی مانگیں۔

ڈیوڈ ڈاؤٹا نے مزید کہا کہ آرٹ میوزیم کی انتظامیہ نے ٹیپ کی مدد سے دیوار پر چپکے کیلے کو اٹلی نژاد آرٹسٹ کا ’عظیم خیال‘ قرار دیا تھا اور دیکھا جائے تو انہوں نے مہنگے کیلے کو نہیں بلکہ ’عظیم خیال‘ کو کھایا ہے۔

مزید پڑھیں: 2 کروڑ روپے سے زائد کا 'دیوار پر چپکا کیلا' فنکار نے کھالیا

کامیڈین نے کہا کہ وہ اٹلی نژاد آرٹسٹ کے خیال، فن اور کیلے کو دیوار پر چپکانے کے آرٹ کی قدر کرتے ہیں اور انہیں احساس ہے کہ وہ کس قدر آرٹ کا شاہکار نمونہ تھا، اس لیے دوسرے لوگوں کو بھی یہ سمجھنا چاہیے کہ میری جانب سے کیلے کو کھانا بھی ایک فن تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آرٹ انتطامیہ اور پولیس نے ان کی پوری معلومات حاصل کر لی ہے، تاہم انہیں گرفتار کرنے یا نہ کرنے سے متعلق انہیں کچھ نہیں بتایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ میوزیم میں کیلے کو کھانے پہنچیں تھے تب ہی انہوں نے ایک وکیل کا انتظام کرلیا تھا تاکہ ممکنہ گرفتاری سے بچا جا سکے۔

خیال رہے کہ کامیڈین کی جانب سے کیلے کھائے جانے کے بعد آرٹ میوزیم نے اسی جگہ پر دوسرا کیلا لٹکا دیا تھا، تاہم بعد ازاں اس کیلے کو بھی اتار لیا گیا تھا۔

مجموعی طور پر آرٹ میوزیم نے ٹیپ کی مدد سے دیوار پر چپکے دو کیلے تقریبا پاکستانی ساڑھے 4 کروڑ روپے میں فروخت کیے، فروخت کیے جانے والے کیلوں کو عام پھل فروش سے خرید کر سجایا گیا تھا۔

کیلوں کو دیوار پر چپکانے کا خیال اٹلی کے ماہر آرٹسٹ موریزیو کیٹیلن کا تھا — فوٹو: سی این این
کیلوں کو دیوار پر چپکانے کا خیال اٹلی کے ماہر آرٹسٹ موریزیو کیٹیلن کا تھا — فوٹو: سی این این

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

aFTAB ALAM Dec 11, 2019 01:40am
This is height of insanity by humanity. This is epic wastage of money. I really dislike this