کراچی میں بارش کے دوران اموات، کے الیکٹرک پر 5 کروڑ روپے جرمانہ

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2019
کے الیکٹرک کو 35 میں سے 19 اموات کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو: کے الیکٹرک
کے الیکٹرک کو 35 میں سے 19 اموات کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو: کے الیکٹرک

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات پر کراچی الیکٹرک لمیٹڈ (کی ای ایل) پر 5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

اس حوالے سے جاری ایک اعلامیہ میں کہا گیا کہ ریگولیٹر کے سامنے یہ ثابت ہوا کہ 'کراچی الیکٹرک لمیٹڈ کے تقسیم کار نظام سے کرنٹ کی لیکیج اور ایل ٹی/ ایچ ٹی کھمبوں سے ارتھنگ کی کمی کی وجہ سے' کرنٹ لگنے سے 19 افراد کی موت ہوئی۔

ریگولیٹر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ بجلی کی فراہم کنندہ اپنے لائسنس کی شرائط و ضوابط کے ساتھ ساتھ نیپرا قوانین کی بھی خلاف ورزی کرنے کے علاوہ 'حفاظت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داری' پوری کرنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: کے-الیکٹرک، کراچی میں بارشوں کے دوران 35 میں سے 19 ہلاکتوں کی ذمہ دار قرار

نیپرا نے کے الیکٹرک پر جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اپریل 2020 تک اپنے تقسیم کار نظام کی ارتھنگ اور گراؤنڈنگ کو مکمل کرے اور اپنے ڈسٹریبیوشن سسٹم کی تھرڈ پارٹی تصدیق کریں۔

ساتھ ہی بجلی فراہم کنندہ کمپنی کو یہ بھی حکم دیا گیا کہ وہ محکمہ جاتی انکوائری مکمل کرے اور 'اپنے ملازمین/انتظامیہ پر ذمہ داری کا تعین کرے اور حتمی رپورٹ پیش کرے'۔

اعلامیے کے مطابق ریگولیٹری اتھارٹی نے کراچی الیکٹرک کی جانب سے متاثرین کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کی پیشکش پر بھی 'نیک نیتی' سے غور کیا اور ہدایت کی کہ جلد از جلد اس معاوضے کی تفصیل نیپرا سے شیئر کرے۔

نیپرا نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ کراچی الیکٹرک لمیٹڈ کے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کا ڈیزائن متعلقہ ضابطہ اخلاق میں موجود ضروریات پر پورا نہیں اترتا۔

علاوہ ازیں کی ای ایل نے اپنے ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک کو ٹیلی فون/ ٹی وی/ انٹرنیٹ کیبل آپریٹرز کو اپنے مقصد کے لیے خطرناک طریقے سے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کراچی الیکٹرک لمیٹڈ واقعے کے بعد مقررہ انداز میں ہلاکتوں کی اطلاع دینے اور مقررہ وقت میں بجلی کی بحالی میں بھی ناکام رہا۔

نیپرا کے حالیہ فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے، کے الیکٹرک

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے اس معاملے پر کہا کہ نیپرا کے حالیہ فیصلے کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے، رپورٹ میں بیرونی عوامل کنڈے، غیرقانونی ٹی وی کیبلز کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا تھا کہ بیرونی عوامل میں بجلی کی تنصیبات کے گرد کھڑا پانی بھی شامل ہے جو کئی افسوسناک واقعات کی وجہ بنا، کے الیکٹرک اپنے نیٹ ورک کا مسلسل جائزہ لیتا ہے اور مزید محفوظ بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کی فروخت میں 125 ارب روپے کے بقایاجات بڑی رکاوٹ

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ فیصلے کے حوالے سے نیپرا سے دوبارہ جائزے کے لیے رجوع کریں گے۔

واضح رہے کہ نیپرا کے فیصلے کا یہ اعلان اس اموات کی تحقیقات کی روشنی میں آیا، جو رواں سال ماہ جولائی سے اگست کے دوران مون سون کی بارشوں میں کرنٹ لگنے سے ہوئی تھیں۔

بعد ازاں نیپرا نے اگست اور ستمبر میں کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کراچی میں بارش کے دوران ہونے والی 35 اموات میں سے 19 کی ذمہ دار کے الیکٹرک تھی۔

کے الیکٹرک کو اس معاملے پر ایک اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا تھا اور ریگولیٹری اتھارٹی نے کمپنی کو معاملے پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Dec 11, 2019 12:27am
کے الیکٹرک پر تو فی کس پانچ کروڑ روپے کے حساب سے جرمانہ ہونا چاہیے تھا اتنی غیر ذمہ داری اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرکے لوگوں کی جان لینا۔ اور شرم کی بات تو یہ ہے کہ نیپرا اپنے اس جرمانہ کو وصول بھی نہیں کرسکے گا۔ کے الیکٹرک اس کے خلاف عدالت سے اسٹے آرڈر لے گی۔ آج تک نیپرا کے الیکٹرک پر اپنا کوئی قانون لاگو نہیں کرا سکی۔