قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019
قطر کے امیر نے وزیراعظم کو اپنی جگہ خلیج تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا تھا—تصویر: اے ایف پی
قطر کے امیر نے وزیراعظم کو اپنی جگہ خلیج تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا تھا—تصویر: اے ایف پی

ریاض: قطر کے امیر نے ممکنہ طور پر ’مفاہتمی کانفرنس‘ کے طور پر منعقدہ گلف سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی تاہم دیگر رہنماؤں نے اسے سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے رویوں کے تحت ریاض میں دوحہ کے وفد کا گرمجوشی سے استقبال کیا گیا اور سعودی شاہ سلمان اور قطری وزیراعظم کے درمیان مسکراہٹ کا تبادلہ بھی ہوا۔

دوسری جانب سعودی سرکاری ٹیلی ویژن پر میزبان کا دوستانہ لہجے میں کہنا تھا کہ ’قطر کے لوگوں آپ کو آپ کے دوسرے ملک میں خوش آمدید‘۔

یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے تمام سفارتی اور آمد و رفت کے تعلقات منقطع کرلیے تھے اور قطر کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

ان چاروں ممالک کی جانب سے قطر پر اخوان المسلمین سمیت اسلامی شدت پسندوں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور سعودی عرب کے حریف ملک ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم قطر کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔

قطر کے امیر شیخ تميم بن حمد الثانی نے وزیراعظم عبداللہ بن ناصر بن خلیفہ الثانی کو اپنی جگہ خلیج تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے بھیجا۔

اپنی تقریر میں شاہ سلمان نے براہِ راست قطر کے تنازع پر کوئی بات نہیں کی لیکن ایران کی جانب سے ’جارحانہ حملوں‘ سمیت مختلف دھمکیوں کے حوالے سے خیلجی اتحاد پر زور دیا۔

خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی نے بھی خلیجی اقوام سے ’متحد اور یکجا‘ رہنے کا مطالبہ کیا اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: عرب ممالک کی جانب سے قطر کے اچانک بائیکاٹ کا سبب؟

اہم بات یہ کہ دوحہ نے سعودی عرب کی سربراہی میں موجود بلاک کی جانب سے الجزیرہ کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات محدود کرنے اور اس کی سرزمین پر موجود ترک فوجی بیس بند کرنے کے مطالبات پر عمل کرنے سے انکار کردیا تھا۔

اس کے باجود مفاہمت کے لیے کی جانے والی امید اس بات کا اشارہ ہے کہ قطر اور اس کے سابق اتحادیوں کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔

اس ضمن میں ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ’ریاض کی جانب سے خوش دلی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود اجلاس قطر اور سعودی عرب کے مابین مطلوبہ مفاہمت کے حصول میں ناکام رہا۔

یہ بھی پڑھیں: خلیج تنازع: سعودی عرب کا قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

تنازع کے بعد خلیجی ممالک نے قطر سے منسلک زمینی سرحد بند کردی تھی جبکہ قطر کی سرکاری فضائی کمپنی کو پڑوسی ممالک کی فضائی حدود استعمال کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

اس کے علاوہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے اپنے ملک سے قطری شہریوں کو نکال دیا تھا۔

تمام صورتحال پر کویت اور امریکا کی جانب سے ثالت کا کردار ادا کرتے ہوئے تنازع کو حل کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن وہ بھی ناکام رہے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں